شیخوپورہ (نامہ نگار خصوصی) شادی کی پیشکش کرنے والے جنونی وکیل خاتون جج کے پیچھے پڑ گیا۔ چیمبر میں گھسنے کی کوشش کی۔ روکنے پر عدالتی اہلکاروں سے ہاتھا پائی۔ عدالت کے باہر کا علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا۔ بتایا گیا ہے کہ عمر بشیر واہلہ نامی وکیل اس سے پہلے بھی ایک خاتون کو شادی کی پیشکش کے نام پر ہراساں کرتا رہا ہے جو تبادلہ کرا کر یہاں سے چلی گئی اور بعد میں ملازمت ہی چھوڑ دی۔ عمر بشیر واہلہ کچھ روز سے یہاں تعینات خاتون سول جج ارم شریف کی عدالت میں جا کر بیٹھ جاتا۔ گذشتہ روز اس نے کسی وکلاءکے سامنے خاتون جج کو شادی کی پیشکش کر دی۔ خاتون نے کوئی جواب نہ دیا اور اٹھ کر چیمبر جانے لگیں تو عمر بشیر نے ان کے پیچھے چیمبر میں گھسنا چاہا۔ عدالتی اہلکاروں صائم علی اور میاں صائم کے علاوہ ریڈر اللہ دتہ وغیرہ نے اسے روکا اور ہاتھا پائی پر تشدد کا نشانہ بنایا اور عدالت سے باہر نکال دیا۔ مذکورہ وکیل کچھ دیر بعد باہر کے ساتھیوں کو لے کر پھر عدالت میں آ دھمکا جس پر اس کی عدالتی اہلکاروں سے پھر لڑائی ہو گئی۔ وکلا برادری نے خاتون جج کا ساتھ دیا۔ عدالت کے باہر کا علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا۔ پولیس نے ریڈر اللہ دتہ کی رپورٹ پر عمر بشیر واہلہ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ 7کے علاوہ ڈکیتی، کار سرکار میں مداخلت، بلوہ کرنے، دھمکیاں دینے کے الزامات پر 2 مقدمات درج کر لئے۔ صدر ڈسٹرکٹ بار ایم بی طاہر نے صحافیوں کو بتایا کہ کچہری میں خاتون ججز اور ایک سو خاتون وکلاءہیں جن کا بہنوں بیٹیوں کی طرح تحفظ کرنا ہمارا فرض ہے اور ہم نے اس معاملے پر بار کی مجلس عاملہ کا اجلاس آج صبح 10بجے بلا لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ عمر بشیر واہلہ کی سابق صدر بار رانا سیف اللہ خان سے بھی عہدہ صدارت کے آخری روز لڑائی ہوئی جس پر رانا سیف اللہ اور سیکرٹری جنرل بار طاہر شہزاد نے اسے شدید زد و کوب کیا۔ ادھر عمر بشیر واہلہ کے دوستوں نے اپنے اوپر لگائے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔