لاہور (اشرف جاوید/ نیشن رپورٹ) پولیس کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2013ء کے دوران پنجاب میں ہر 3 گھنٹے 40 منٹ میں ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ہر 45 گھنٹے 38 منٹ میں ایک گینگ ریپ کا واقعہ ہوا۔ گزشتہ سال 2576 ریپ کے واقعات ہوئے جن میں سے 167 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات میں ریپ کے بعد سر گنگارام ہسپتال کے قریب ملنے والی 5 سالہ بچی کے ساتھ ریپ کا اندوہناک واقعہ بھی شامل ہے۔ 2006ء میں حکومت نے ریپ کرنے والے کیلئے سزائے موت اور کم از کم 10 سال قید کی سزا تجویز کی تھی۔ اس کے باوجود زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق ریپ کے بڑھتے واقعات کی وجوہات میں فحش فلموں اور ناقص انوسٹی گیشن کا رجحان بھی شامل ہیں۔ پولیس کے تفتیش کاروں کے مطابق ریپ کے 19 کیسز کو اب تک ٹریس نہیں کیا جا سکا۔ 230 کیسز کی انوسٹی گیشن اب بھی جاری ہے۔ 2576 رپورٹوں کے مقابلے میں صرف 1673 کیسز کے چالان عدالتوں میں پیش کئے گئے۔ 4175 نامزد ملزمان میں سے پولیس نے 3216 ریپ کے ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے 2013ء میں 193 گینگ ریپ کے کیسز درج کئے۔ گینگ ریپ کا شکار ہونے والوں میں 13 بچے بھی شامل ہیں۔ گینگ ریپ کے حوالے سے سب سے زیادہ 51 واقعات لاہور میں پیش آئے۔ گزشتہ سال یہاں ایسے 40 واقعات سامنے آئے تھے۔ گوجرانوالہ میں 21، شیخوپورہ میں 8 گینگ ریپ کے واقعات سامنے آئے۔ 2 کیسز اب تک ٹریس نہیں ہو سکے جبکہ 25 واقعات کی انوسٹی گیشن جاری ہے۔ گینگ ریپ کے جرم میں نامزد 620 ملزمان میں سے پولیس نے 482 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ اکتوبر میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق 2008ء سے پولیس نے 10703 ریپ کے کیسز درج کئے جن میں سے 8806 ریپ کے واقعات پنجاب میں رپورٹ ہوئے تھے۔