لندن (بی بی سی اردو+ اے ایف پی) بچوں کیلئے کام کرنیوالی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے مردہ بچہ پیدا ہونے اور پیدائش کے دن فوت ہوجانیوالے بچوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان سرِ فہرست ہے۔ غیرسرکاری تنظیم نے پاکستان کو زچہ و بچہ کے حوالے سے خطرناک ترین ملک قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک ہزار بچوں میں سے 40.7 بچے یا تو مردہ پیدا ہوتے ہیں یا وہ پیدا ہونے کے دن ہی فوت ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ہر سال 2 لاکھ بچے پیدائش کے روز موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک گھنٹے میں تین خواتین زچگی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ دوسرے نمبر پر افریقہ کا ملک نائجیریا ہے جہاں ایک ہزار بچوں میں سے 32.7 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں یا وہ پیدا ہونے کے دن ہی فوت ہوجاتے ہیں۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات شرح میں گذشتہ بیس برسوں میں بہتری آئی ہے۔ 1990ء میں ایک ہزار بچوں میں سے 138 فوت ہو جاتے تھے جبکہ 2012ء میں یہ تعداد 86 تک گر گئی تھی۔ اس طرح گزشتہ بارہ سالوں میں شرح اموات 50 فیصد تک کم ہوگئی۔ اے ایف پی کے مطابق برطانوی تنظیم سیو دی چلڈرن نے بتایا کہ 2012ء میں 29 لاکھ بچے پہلے 28 دنوں میں انتقال کر گئے جبکہ پاکستان میں ہر ہزار میں سے 55 بچے فوت ہوئے۔ دنیا بھر میں ہر 24 گھنٹوں کے دوران 10 لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔ 2012ء میں 66 لاکھ بچے 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مر گئے۔ یہ تعداد 1990ء میں ایک کروڑ 26 لاکھ تھی۔ رپورٹ کے مطابق زچگی کے عمل کے دوران انفیکشن اور طبی پیچیدگیوں اور ماں کی خراب صحت کے باعث بچوں میں مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ پاکستان اور دوسرے ترقی پذیر ممالک میں ان خصوصی طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ نومولود کی شرح اموات میں بھارت ماضی میں سرفہرست رہا ہے۔ مردہ بچہ پیدا ہونے یا پہلے دن مر جانیوالے بچوں کے اعتبار سے بھارت میں سالانہ 5 لاکھ 98 ہزار اموات ہوئی تھیں۔ 120 ممالک میں سرگرم تنظیم نے عالمی رہنماؤں، مخیر حضرات اور پرائیویٹ سیکٹر سے نوملود بچوں کی اموات پر قابو پانے کیلئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ غیرسرکاری تنظیم کی گلوبل رپورٹ کے مطابق پاکستان نومولود بچوں کی اموات پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔ نومولودوں کی اموات کی بڑی وجوہات میں نمونیا اور ہیضہ بھی شامل ہیں۔