لاہور (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) لاہور کے علاقے ماڈل ٹاﺅن میں قتل ہونیوالی ماڈلنگ کی شوقین بی ایس سی کی طالبہ اریبہ عرف عبیرہ اقبال جس کی نعش سوٹ کیس میں بند روڈ کے ایک بس اڈے پر ملی تھی کے قتل کیس کی ناقص تفتیش اور فرائض سے غفلت برتنے پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایاز سلیم نے انچارج انویسٹی گیشن تھانہ شیراکوٹ سب انسپکٹر اکمل اور تفتیشی افسر جاوید کو معطل کردیا ہے جبکہ کیس کی تفتیش بھی تبدیل کرکے ڈی ایس پی اسلامپورہ کے حوالے کردی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 12 جنوری کو جب بس اڈے پر سوٹ کیس میں بند جب اریبہ کی نعش ملی تو پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے نعش مردہ خانے بھجوا دی جو وہاں پر پڑی 12 روز تک سڑتی رہی مگر تفتیشی افسروں نے پوسٹ مارٹم نہ کرایا اس دوران نعش سے مل سکنے والے اہم شواہد ضائع ہوگئے 12 روز بعد تفتیشی افسروں کو خیال آیا تو انہوں نے پوسٹ مارٹم کراکر نعش لاوارث قرار دیدی اور ایدھی عملے کے ذریعے اس کی تدفین کرادی مقتولہ اریبہ کے بھائی زوہین نے نعش آبائی شہر سیالکوٹ لے جانے اور تدفین کیلئے قبر کشائی کی درخواست علاقہ مجسٹریٹ کوایک روز قبل دی تھی آج قبر کشائی متوقع ہے جس کے بعد نعش سیالکوٹ پہنچے گی۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق عبیرہ اقبال کا خاندان سیالکوٹ کینٹ کے وارڈ نمبر4 میں مقیم ہے۔ عبیرہ کا والد اقبال بھٹی سعودی عرب میں معروف کمپنی کا اعلیٰ افسر ہے اس نے پہلی شادی نسیم بی بی سے کی جس سے 9 بچے ہوئے عبیرہ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی گھر والے پیار سے ”مانو“ کہتے تھے۔ بیٹے کے قتل کی اطلاع ملتے ہی اقبال بھٹی سعودی عرب سے پاکستان پہنچ چکا ہے اقبال نے اپنی بیوی نسیم بی بی کے انتقال کے بعد ایک نوجوان لڑکی سے کچھ عرصہ قبل دوسری شادی کی جو کامیاب نہ ہوسکی۔ عبیرہ کی بہن نے بتایا کہ اس کا عبیرہ سے فون پر آخری بار رابطہ 11 جنوری کو ہوا تھا۔ علاوہ ازیں عبیرہ کے موبائل فون ریکارڈ کے مطابق قتل سے ایک روز قبل عبیرہ 10 جنوری کو فیصل آباد میں تھی، اسی روز اس کا موبائل فون بند ہوگیا۔ ریکارڈ کے مطابق عبیرہ کا سب سے زیادہ ٹیلی فونک رابطہ حیدر سے رہا حیدر نے گزشتہ روز پولیس کے پاس شامل تفتیش ہوگیا ملزم نے عبوری ضمانت کرا رکھی تھی۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایاز سلیم کے مطابق قتل کیس کی تفتیش ملزمہ طوبیٰ نجی بنک کے افسر فاروق اور ملزم حیدر کے گرد گھوم رہی ہے تینوں میں سے کسی نے اعتراف جرم نہیں کیا مگر پولیس جلد حتمی نتیجے تک پہنچ جائے گی۔ علاوہ ازیں پولیس نے ملزمہ طوبیٰ، فاروق اور ملزم حیدر کے الگ الگ بیانات ریکارڈ کر لئے۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری کے وقت طوبیٰ کے گھر سے زہر کی 2 بوتلیں ملیں جو فاروق لیکر آیا تھا اور طوبیٰ کو دیں۔ بوتلیں تجزیئے کیلئے لیبارٹری بھجوا دی گئیں۔