نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں بابری مسجد کی زمین کے تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کیا گیا ہے، مقدمہ لڑنے والی ہندو اور مسلم شخصیات نے مسجد اور مندر ساتھ ساتھ تعمیر کرنے کی تجویز دی ہے۔ 16 ویں صدی کی تاریخی بابری مسجد کو 1992ءمیں ہندو انتہا پسندوں نے شہید کر دیا تھا۔ بھارتی اخبار نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد کا مقدمہ لڑنے والے مسلمان ہاشم انصاری اور ہندو تنظیم اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہانت گیان داس نے مشترکہ طور پر تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کیا ہے ، جس کے تحت 70 ایکڑ زمین پر مسجد اور مندر دونوں تعمیر کئے جائینگے اور اس کے بیچ سو فٹ اونچی دیوار ہوگی۔ انصاری اور گیان داس دونوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں اپنی اپنی برادری کے رہنما¶ں کی حمایت حاصل ہے، اور عوام بھی اس منصوبے کو سراہ رہے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کو اس منصوبے سے دور رکھا جائے گا۔ فیض آباد اور ایودھیا کے مکینوں کا خیال ہے کہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔