پنجاب اسمبلی نے فاریسٹ کمپنی بنانے اور خواتین کے تشدد سے تحفظ سمیت 3 بل منظور کر لئے، بل کی منظوری کے بعد تشدد کی شکار خاتون کو گھر سے بے دخل نہیں کیا جا سکے گا اور خاتون پر تشدد کرنے والے مرد کو 2 دن کیلئے گھر سے نکالا جا سکے گا۔
حکومت پاکستان نے تحفظِ حقوق نسواں سمیت خواتین کے تحفظ اور معاشرے میں انکے حقوق سے متعلق متعدد قوانین وضع کئے ہوئے ہیں انکی موجودگی میں کسی نئے قانون کی قطعاً ضرورت نہیں تھی اس لئے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پنجاب اسمبلی میں یکایک خواتین کے تحفظ کیلئے قانون کا بل پیش کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی جبکہ ضرورت پہلے سے موجود قوانین پر مؤثر عملدرآمد کی تھی۔ ویسے تو معاشرے کا کوئی ایسا عیب نہیں جس کو روکنے کیلئے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پہلے سے ہی قوانین موجود نہ ہوں۔ قانون بنانے میں ماہر ہماری اسمبلی اس وقت تک مبارکباد کی حقدار نہیں جب تک ان قوانین کی پاسداری یقینی نہ بناسکے۔ سرخ ٹریفک لائٹ تک کا احترام نہیں‘ باقی قوانین کا احترام تو دور کی بات ہے۔