پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران اس امر پر تعجب کا اظہار کیا کہ صوبے میں صرف پانچ حراستی مرکز ہیں اور انکے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کرنے میںمہینوں کا عرصہ لگایا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس نوجوان سلمان کی بازیابی بارے اس کی والدہ بنچ کو بتایا گیا کہ سلمان گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہے ابتدائی طور پر عدالت میں جو رپورٹ پیش کی گئی تھی سکیورٹی فورسز نے اسکی گرفتاری کی تصدیق کی تھی اورموقف اختیار کیاتھا کہ وہ بنوں کے انٹرمنٹ سنٹرمیں ہے مگر اب اسکا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ اس دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل قیصر علی شاہ اورہوم سیکرٹری کیپٹن (ر) منیر اعظم عدالت میں پیش ہوئے اوربتایا کہ کمشنر بنوں اور انچارج انٹرنمنٹ سینٹر نے جو رپورٹ دی ہے اس میں سلمان سے متعلق لاعلمی ظاہرکی گئی ہے جبکہ تاحال کمشنر ملاکنڈ کی ر پورٹ کا انتظار ہے۔ عدالت نے رپورٹ کیلئے آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی۔
5 حراستی مرکز ہیں‘ معلومات اکٹھی کرنے میں مہینوں لگا دیئے: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
Feb 26, 2016