اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں جہیز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران فریق وکیل کی مہلت کی استدعا پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دس سال کی سپریم کورٹ پریکٹس کے دوران ایک بار بھی التواء کی درخواست دائر نہیں کی وکلاء اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں ان کے بے جا التواء کے باعث سپیڈی جسٹس کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ایک کیس کے فیصلے میں پچاس پچاس سال لگ جاتے ہیں ،جبکہ جسٹس خلجی عارف حسین نے بھی معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا نوبت اب یہ آگئی ہے کہ سپریم کورٹ عروسی جوڑوں کی قیمت کا تعین کرے ؟یہ کیس ٹرائل کورٹ سے آگے ہی نہیں جانا چاہئے تھا جبکہ ناقص پراسیکیوشن کے باعث یہ سپریم کورٹ تک آگیاکیس کو اتنے عرصہ تک کیوں لٹکایا جارہا ہے ؟ عدالت نے مزید کہا کہ وکلاء کے نامناسب رویہ کے باعث کیس طویل عرصہ سے چل رہا ہے جس کا گواہ مقدمہ کا ریکارڈ ہے کہ وکلاء اس میں کئی سال سے پیش ہی نہیں ہو رہے ہیں۔