اسلام آباد (نمائند ہ نوائے وقت +آن لائن) سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں کمرشل سرگرمیوں اور سکیورٹی کے نام پر کھڑی رکاوٹوں کو دور کرنے ، آئی جی اسلام آباد اور آئی جی موٹروے کے دفاتر خالی کرانے کیلئے سی ڈی اے کو تین مارچ تک آخری مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی ڈی اے اپنے قوانین پر عملدرآمد کرائے اور اس حوالے سے تمام تر کارروائی کرکے عدالت میں پیش کرے ۔ سی ڈی اے قانون کے تحت عمل نہ ہوا تو کسی اور ادارے کو یہ معاملہ سونپ دینگے ۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور آئی جی موٹروے کو دفاتر خالی کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے بھی انکار کردیا اور ان کی درخواست مسترد کردی ۔ دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے اگر حکومت نے قانون پر عمل نہیں کرنا تو اسے معطل کردے۔ حکومت بتادے کہ ان پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ عملی اقدامات کی رپورٹ پیش کرنے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل ناکام رہے ہیں آئی جی اور دیگر لوگوں کی عمارتیں تعمیر ہونے تک قانون کو معطل کردیں عدالت کو بلیک میل نہ کیاجائے۔ ہمیں وقت دینے کا اختیار نہیں ہے۔ یہ عدالت ہے کوئی رئیل اسٹیٹ کا دفتر نہیں کہ ہم آپ کو عمارتوں کی تبدیلیوں اور دیگر معاملات پر جواب دیتے رہیں ۔ واضح کررہے ہیں کہ اگر حکومت نے قانون پر عمل نہیں کرنا تو پھر ہم خود کرالیں گے۔ سن لیں آئین اور قانون پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ وفاق تحریری جواب دے کہ اس نے قانون پر عمل کرنا ہے یا نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آئی جی آفس کی عمارت 80فیصد مکمل ہوچکی ہے اور دونوں آئی جیز کی منتقلی کیلئے وقت درکار ہے۔ پولیس شہریوں کی حفاظت پر مامور ہے۔ اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیا پولیس کا کام قانون پر عمل کرنا نہیں ہے۔ ہم اس طرح کے کاموں کی اجازت نہیں دینگے۔ آپ عدالت کو بلیک میل نہ کریں یہ اب کی بات نہیں ایک عرصے سے سلسلہ شروع ہے اور کسی کے کانوں میں جوں تک رینگتی ۔ کیاسی ڈی اے اپنے قانون پر عملدرآمد نہیں کراسکتا؟ وفاقی حکومت اگر سمجھتی ہے کہ قانون پر عملدرآمد نہیں کراسکتی تو بہتر ہے اسے معطل کردے ۔وفاقی حکومت ہمیں بھی تو بتائے کہ ہم اس کے غیر قانونی کاموں کو کسی طرح توثیق کریں؟ سی ڈی اے اپنے قوانین پر عملدرآمد کروائے اور جو بھی غیر قانونی کمرشل سرگرمیاں ہیں، تجاوزات ہیں وہ فوراً ختم کرکے اس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے یہ آئین اور قانون کی بات ہے اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے ایک بار پھر استدعا کی کہ وقت دے دیں ہم دفاتر منتقل کردینگے مسائل ہیں۔ اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ مسائل اس لئے ہیں کہ آپ قانون پر عمل نہیں کرتے اگر قانون پر عملدرآمد ہوتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت تین مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سی ڈی اے اور وفاقی حکومت سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی موٹروے سے بھی جواب طلب کیا ہے مزید سماعت تین مارچ کو ہوگی۔
سپریم کورٹ
یہ عدالت ہے رئیل اسٹیٹ کا دفتر نہیں‘ غیر قانونی حکومتی کاموں کی کیسے توثیق کریں : عدالت عظمی
Feb 26, 2016