سندھ اسمبلی: مزدوروں کیلئے معاوضے ، اجرت کے بل منظور ، ڈپٹی سپیکر کیخلاف نعرے

کراچی (آن لائن) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز مزدوروں کو اجرت دینے کے بل کو اکثریت رائے سے منظورکرلیا گیا۔ پارلیمانی امور کے سینئر وزیر نثار احمدکھوڑو نے بل پیش کیا کہ تمام نجی ادارے پابندہیں کہ مزدور کی کم ازکم اجرت 12 ہزار روپے رکھی جائے۔ سندھ اسمبلی نے ایک بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا جس کے تحت کام کے دوران زخمی یا ہلاک ہونیوالے کارکنوں کے معاوضے کا تعین کیا گیا ہے۔ یہ معاوضہ متعلقہ ادارے کی طرف سے ادا کیا جائیگا۔ بل کے مطابق کام کے دوران کسی حادثے کے نتیجے میں ہلاک یا مستقل معذور ہونیوالے کارکنوں کے ورثاءکو 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائیگا۔ اسی طرح کام کے دوران زخمی یا بیماری کا شکارہونیوالے کارکنوں کو بھی معاوضہ دیا جائیگا۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک مرتبہ ہنگامہ خیز ثابت ہوا۔ وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے محکمہ تعلیم میں غیرقانونی بھرتیوں پر تحریک التوا پیش کی جس پر حکومت نے اعتراض کیا۔ ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے تحریک التوا کو مسترد کرنا چاہا تو خواجہ اظہار نے کہا کہ آپکو قوانین کاکچھ نہیں پتہ جس کے بعد شہلا رضا غصے میں آگئیں۔ خواجہ اظہار اور ڈپٹی سپیکر کے درمیان نوک جھونک رکی تو نثار کھوڑو نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بل پیش کیا جس پر ایم کیو ایم کی رکن ارم عظیم فاروقی نے بات کرنا چاہی اور اجازت نہ ملنے پر شور شروع کردیا۔ شہلا رضا نے ارم عظیم فاروقی کو ڈانٹ پلا دی، ایم کیو ایم ارکان شہلا رضا کے رویے پرسراپا احتجاج بن گئے اور ”گو شہلا گو“ کے نعرے لگائے، ایم کیو ایم کے شور شرابے میں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
سندھ/ اسمبلی

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...