امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنزرویٹوز کی تقریب میں خطاب کے دوران باور کرایا ہے کہ امریکہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے سلسلے میں دنیا سے پیچھے رہ گیا ہے۔کئی ملکوں نے ضرورت سے زیادہ ایٹمی ہتھیار اکٹھے کر رکھے ہیں۔ امریکہ بھی اپنے ایٹمی اسلحہ خانے میں اضافہ کریگا اور ان کو دوسروں سے زیادہ بہتر اور جدید بنائے گا۔ 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ٹرمپ نے جہاں پہلی بار امریکہ کے ایٹمی اسلحہ خانے میں کمی کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جوہری برتری بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔وہاں شمالی کوریا کے میزائل تجربوں پر اپنی شدید خفگی کا اظہار کیا اور روس کو میزائل کی تنصیب پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے عالمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ انکی خواہش ہے کہ دنیا میں کسی ملک کے پاس ایٹمی ہتھیار نہ ہوں۔امریکی صدر کی دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی خواہش بجاطور پر خوش آئند ہے لیکن اسکے ساتھ ہی اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں اضافہ کرنے کا اعلان ناقابلِ فہم ہے۔ ایک سپرطاقت ہونے کے ناطے اگر امریکہ ایٹمی عدم پھیلاﺅ کے معاہدے کی خود پابندی نہیں کریگا تو دوسرے ملکوں کو ایٹمی اسلحہ کے پھیلاﺅ سے کیسے روک سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اعلان اور خواہش میں کھلا تضاد ہے جس کے پیش نظر اس خدشے کا اظہار بے جا نہ ہوگا کہ انکی پالیسیاں علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجا رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس لے کر دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ٹرمپ کا ایٹمی اسلحہ میں اضافہ کرنے کا اعلان
Feb 26, 2017