واشنگٹن (نیٹ نیوز) لیجنڈ امریکی باکسر محمد علی کے بیٹے کو فلوریڈا ایئر پورٹ پر متعصب امریکی حکام نے حراست میں لے کر 2 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ امریکی اخبار لوئز ول کوریئر جرنل کی رپورٹ کے مطابق 44 سالہ محمد علی جونیئر اور انکی والدہ خالدہ علی جمیکا سے واپس آرہے تھے کہ ائر پورٹ پر حکام نے انہیں مسلمان ا ور سیاہ فام ہونے کی بنا پر روک لیا۔ محمد علی فیملی کے وکیل اور دوست کرس مانسینی نے اخبار کو بتایا کہ یہ واقعہ 7 فروری کو پیش آیا تھا۔ خالدہ علی کو ایئرپورٹ حکام نے کچھ دیر بعد ہی جانے دیا کیوں کہ ان کے پاس باکسر محمد علی کے ساتھ تصویر موجود تھی جو انہوں نے حکام کو دکھائی۔ تاہم محمد علی جونیئر کے پاس اپنے والد کے ساتھ کوئی تصویر موجود نہیں تھی۔ جس پر حکام نے ان سے 2 گھنٹے تک کڑی تفتیش کی اور ان سے پوچھتے رہے کہ آیا وہ مسلمان ہیں اور انہوں نے محمد علی نام کیسے رکھا۔ مانسینی کے مطابق جب محمد علی جونیئر نے حکام کو بتایا کہ وہ اپنے والد کی طرح مسلمان ہیں پھر بھی ایئرپورٹ آفیشلز مطمئن نہ ہوئے اور سوالات کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے اس صدارتی حکم نامے کا اثر ہے جس میں انہوں نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکہ داخلے پر پابندی عائد کی تھی اور جسے بعد ازاں امریکی وفاقی عدالت نے روک دیا تھا۔ مانسینی کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا پتہ لگارہے ہیں کہ اس طرح اور کتنے لوگوں کے ساتھ ایئرپورٹ پر یہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے جس کے بعد وہ قانونی چارہ جوئی بھی کریں گے۔ پاکستانی جوڑے پر نسلی تعصب کے فقرے کسنے والے امریکی کو ہوائی جہاز سے اتار دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ہوسٹن سے طیارہ اڑان بھرنے ہی والا تھا کہ پاکستانی جوڑے کو روایتی لباس میں دیکھ کر ایک امریکی نے طنزیہ انداز میں دریافت کیا کہ کیا ان کے پاس بم ہے۔ جس پر پاکستانی جوڑا پریشان ہو گیا تو ایک مسافر نے سارے واقعہ کی ویڈیو بنائی اور متعلقہ شخص کو خبردار کیا کہ وہ اس قسم کے جملے استعمال نہ کرے۔ یہ ٹرمپ کا امریکہ نہیں۔ دوسرے مسافروں نے احتجاج کیا تو جہاز کے عملے نے نامناسب فقرے کسنے پر اس تنگ نظر امریکی اور اس کی ساتھی کو جہاز سے اتار دیا۔
محمد علی بیٹا