پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف 2014 کے اسلام آباد دھرنے کے دوران دائر کیے گئے مقدمات کی سماعت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی۔واضح رہے کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف 4 مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت سابق ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو پر تشدد کا کیس بھی شامل ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی چیئرمین کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے، جس پر سماعت میں 10 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا۔وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس نے عمران خان کے خلاف پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ سمیت 3 مقدمات کی سماعت کی اور پی ٹی آئی چیئرمین کی آیندہ سماعت پر حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران خان کے خلاف ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین کی حاضری سے مستقل استثنیٰ اور بریت کی درخواستوں پر پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کردیا اور اس کیس کی سماعت بھی 13 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔یاد رہے کہ عمران خان نے ان مقدمات میں حاضری سے استثنیٰ اور نمائندے کے ذریعے ٹرائل کی درخواست دی تھی، تاہم 23 فروری کو عدالت نے عمران کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔یہ بھی واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف ان کیسز میں پولیس کو بیان ریکارڈ کراچکے ہیں اور عدالت نے چاروں مقدمات میں انہیں ضمانت دے رکھی ہے۔گزشتہ سماعت پر عمران خان نے عدالت سے کہا تھا کہ 'ایک آدمی سیاسی احتجاج کرے اور اس کے خلاف کیسز بن جائیں. یہ سراسر غیر جمہوری عمل ہے۔جس پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کہا تھا کہ 'کیس عدالت میں ہے اور ہم نے عدالتی پروسیجر کو فالو کرنا ہے.