سپریم کورٹ:عطاالحق قاسمی کی چیئرمین پی ٹی وی تقرری سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ ، ستائیس کروڑ روپے کے اخراجات کےآڈٹ کا بھی حکم

Feb 26, 2018 | 21:30

ویب ڈیسک

ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اگر آڈیٹر نے کہہ دیا ہے کہ اخراجات درست نہیں تو پھر عطاالحق قاسمی پر اٹھنے والے اخراجات تقرری کرنے والے واپس کریں گے۔ عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ عطاالحق قاسمی کانام پرویز رشید نے تجویز کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا وفاقی وزیر کا جو دل چاہے گا کرے گا۔ ایمانداری کنڈکٹ سے ثابت ہوتی ہے۔ کیاقانون اور شفافیت کی کوئی اہمیت نہیں۔ اگریہ تقرری شفافیت کے مطابق نہیں توکیا آرٹیکل باسٹھ ون ایف کا اطلاق نہیں ہوگا۔ آپ کو ریاست کو اس انداز سے چلانے کے لیے منتخب نہیں کیا۔ رانا وقار کا کہنا تھا کہ اگرتقرری میں بے ایمانی ثابت ہوجائے تو عدالت آرٹیکل باسٹھ ون ایف لگا سکتی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لگتاہے کہ تقرری میں قانون کو بالائے طاق رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز رشید کو پہلے ہی نتائج کا بتا دیا تھا کیا انہیں گفتگو سمجھ آرہی ہے۔ جس پرپرویز رشید نے کہا کہ میں سمجھ رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیراعظم کے پاس کس قانون کے تحت یہ اختیار تھا۔ فواد حسن فواد نے آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے زبانی احکامات دیئے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بظاہرآپ ذمہ دار لگتے ہے۔ پھر کہتے ہیں بیورو کریٹ کی بے عزتی ہوتی ہے۔ یہ کیسا رول آف لا ہے۔ وزیراعظم سے زبانی رضامندی لی گئی۔ وکیل عطاالحق قاسمی عائشہ حامد کا کہنا تھا کہ ان کے موکل عہدے کے لیے نااہل نہیں تھے۔ جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھاکہ کمرشل ادارے کوچلانے کے لیے پروفیشنل بندے کی ضرورت تھی۔ عدالت نے پرویز رشید کووکیل کرنے کاموقع دیتے ہوئے عطاالحق قاسمی کی تقرری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

مزیدخبریں