اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے یہودی آباد کاری کے ایک زیر التوا متنازع منصوبہ پر عمل درآمد کا اعلان کیا ہے۔اس منصوبہ کے مخالفین نے کہاہے کہ اس سے مشرقی القدس تقسیم ہوکر رہ جائے گا اور اس سے فلسطینیوں کی مجوزہ ریاست ناممکن ہوکر رہ جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات سے صرف چھ روز قبل اس منصوبہ پر نظرثانی کا اعلان کیا ۔وہ انتخابات میں یہودی آبادکاروں کی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت ای-1 نامی بنجر پہاڑی علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کے لیے ساڑھے تین ہزار مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔ادھرفلسطینیوں کا کہنا تھا کہ اس سے اسرائیل کے زیر قبضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کا علاقہ دو حصوں میں بٹ جائے گا اور اس کے مکینوں کی مشرقی القدس تک رسائی منقطع ہوکر رہ جائے گی۔فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے نیتن یاہو کے اعلان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ انھوں نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے۔