ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت چاہتے ہیں نہ بنیادی حقوق سلب ہونے دینگے : جسٹس اطہر 

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کو30 روز میں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے وزارت داخلہ، قانون اور منصوبہ بندی سیکرٹریز کی کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی۔  جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، لیکن بنیادی حقوق سلب نہیں ہونے دینگے، ضلع کچہری کی صورتحال، سائلین کے بنیادی حقوق کا مقدمہ ہے۔ وکلا کمپلیکس کی تعمیر کے لیے ہونے والی پیش رفت سے متعلق بھی 30روز میں آگاہ کیا جائے۔ خصوصی عدالتوں کے ملازمین کے انتظامی کنٹرول پر بھی آگاہ کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خصوصی عدالتوں کے جج آرڈر لکھواتے ہیں، ملازمین کہتے ہیں ہم چائے پینے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم اور حکومت پر اعتماد ہے کہ سائلین کا مسئلہ حل کرینگے۔ سیکرٹری قانون نے بتایاکہ جوڈیشل کمپلیکس کا پی سی ون آج منظور ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیوروکریٹک مسائل میں نہ الجھائیں، 30روز میں کام شروع ہونا چاہیے،60 برسوں میں کسی نے اسلام آباد کے سائلین کو درپیش مسائل حل کرنے کی کوشش نہیں کی، جج مشکل حالات میں بھی کام کرنے کو تیار ہیں لیکن ایگزیکٹو جگہ تو بتائے، خصوصی عدالتوں کے ملازمین کے انتظامی کنٹرول کا مسئلہ کیسے حل ہو گا، ضلع کچہری میں سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ آتا ہے، عدالتیں بنانا ایگزیکٹو کا کام ہے ججوں کا نہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ سی ڈی اے نے ڈیڑھ ارب کی لاگت سے سائلین کمپلیکس پر کام شروع کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کچہری کے سائلین کا مسئلہ حل کرنے میں دلچسپی لی لیکن مطلوبہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...