امیر ریاستیں غریب ملکوں سے لوٹی گئی دولت فوری اور غیر مشروط واپس کریں: عمران

Feb 26, 2021

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے امیر ملکوں سے کہا ہے کہ وہ غریب ملکوں سے لوٹی گئی دولت فوری اور غیرمشروط طور پر واپس کریں۔ وہ عالمی مالیاتی احتساب، شفافیت اور 2030ء کے ترقیاتی ایجنڈے سے متعلق حتمی رپورٹ کے ورچوئل اجراء کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مختلف اقدامات کا آغاز کرنا چاہئے جن میں نیا عالمی ٹیکس تعاون اور انسداد منی لانڈرنگ پر مذاکرات جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے تمام غیرقانونی مالیاتی لین دین پر عالمی رابطے، قانون سازی اور ثالثی میکانزم کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان کلیدی مقاصد کے حصول کیلئے تمام ہم خیال ممالک کے ساتھ مل جل کر کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر اور ملک سے باہر ہونیوالے مالی لین دین کو اقدار پر مبنی نظام کے تحت باضابطہ بنایا جانا چاہئے  اور قومی اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے ایک مربوط اور یکساں طریقے سے عالمی مالیاتی نظام پر عملدرآمد کیا جانا چاہئے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کے چوری شدہ اثاثوں کی واپسی سے غربت کا خاتمہ، عدم مساوات میں کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے سدباب سمیت انسانی حقوق کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چوری شدہ سات ٹریلین ڈالر مالیاتی طور پر’’ ہیون  ‘‘ ممالک میں رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رقوم کی منتقلی سے ترقی پذیر ممالک میں غربت، عدم مساوات، سیاسی عدم استحکام سمیت ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنی۔ غیر مساویانہ معاہدوں کا ازسرنور جائزہ لیا جائے۔ شفافیت کے برعکس اقدامات کے خلاف عالمی سطح پر جرمانے عائد کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ارھائی سال قبل اقتدار سنبھالا تو ملک کا خزانہ خالی، تجارت اور مالیاتی خسارے موجود تھے  اور ان سے بڑھ کر  ملک سے غیر قانونی طور پر پیسے باہر جا رہے تھے ، انہوں نے کہا پینل نے جو سہہ نکاتی پلان تجویز کیا ہے وہ اس کی حمایت کرتے ہیں جس میں تمام فنانشیل ٹرانزیکشنز پر دیانت داری  کی بین الااقومی قدر کا اطلاق، پالیسی فریم ورک کو مضبوط بنانا اور اصلاحات کرنا شامل ہے۔ کراس بارڈر ٹرانزیکشنز کو  ویلیو بیسڈ نطام کے تحت ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیںوزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اشیاء ضروریہ کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء مخدوم خسرو بختیار، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، سید فخر امام، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، معاونین خصوصی ندیم بابر، ڈاکٹر وقار مسعود، تابش گوہر، گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، بنجاب کے وزیر خوراک عبدالعلیم خان، وزیر خزانہ ہاشم جواں شریک ہوئے بخت، وزیراعظم کو ملک میں گندم کی اگلے مالی سال 22-2021 کی پیداوار، کھپت اور ضروریات کے تخمینوں کے بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل کی ضروریات اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ابھی سے جامع منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت ترین قانونی اقدامات اٹھائے جائیں۔ کوشش کی جائے کہ غریب آدمی پر مزید کسی قسم کا اضافی بوجھ نہ پڑے۔ صوبوں کے مابین روابط مزید مستحکم کیے جائیں تاکہ قیمتوں میں فرق ختم کیا جا سکے۔ کھیت سے مارکیٹ تک منتقلی اور تمام دیگر عوامل میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال عمل میں لایا جائے تاکہ سسٹم کو شفاف بنایا جا سکے اور کسان اور صارفین دونوں کو اچھی قیمت مل سکے۔ خور ونوش کی اشیا کے لیے جدید خطوط پر ذخیرہ کرنے کے لیے گوداموں کی تعداد بڑھائی جائے۔ 

مزیدخبریں