کراچی (وقائع نگار) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میٹرو پولیٹن کی وصولیاں کو تیز کرنے کیلئے سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ کے ایم سی کی جانب سے مقامی ٹیکس وصول کرنے کے طریقے اور ذرائع تلاش کریں تاکہ اسے مالی طور پر مستحکم بنایا جاسکے۔ انہوں نے یہ فیصلہ جمعرات کو یہاں وزیراعلیٰ ہاؤس میں کے ایم سی ، ڈی ایم سی ، ایچ اے ڈی ، کے ڈی اے اور دیگر مقامی کمیٹیوں جیسے بلدیاتی اداروں کے پنشن کے معاملات حل کرنے کیلئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر زراعت اسماعیل راہو ، وزیر بلدیات ناصر شاہ ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، سیکرٹری زراعت رحیم سومرو اور میونسپل کمشنر کے ایم سی نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کے ایم سی میں 12900 ملازمین ہیں اور ان کی تنخواہ کا بل 560 ملین روپے سے زائد جبکہ پنشن کا بل 330 ملین روپے بنتا ہے لیکن اخراجات کے مقابلہ میں وصولی بہت کم ہے۔ وزیر بلدیات ناصر شاہ نے کہا کہ کے ایم سی اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو مستقل بنیادوں پر پنشن ادا کررہی تھی لیکن گریجوئٹی کی ادائیگی ایک مسئلہ بن گیا ہے لہذا ریٹائرڈ ملازمین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ریٹائرڈ ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہے لہذا محکمہ بلدیات کو محکمہ خزانہ سے مشاورت کرکے اس مسئلے کو مختصر عرصے میں حل کرکے اسکی رپورٹ پیش کریں۔جہاں تک طویل مدتی کا تعلق ہے تو مراد علی شاہ نے کہا کہ کے ایم سی کو وصولیوں کے معاملات کو بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر واجب الادا گریجوئیٹی کی ادائیگی میں شارٹ فال کا سامنا ہے تو محکمہ خزانہ ضروری فنڈز مہیا کرے گا۔مراد علی شاہ نے ایس آر بی کو ہدایت کی کہ وہ کے ایم سیز کے لوکل ٹیکسوں کی وصولی شروع کرنے کے طریقے اور ذرائع تلاش کریں تاکہ انکی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔ انہوں نے سکریٹری بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ایک اجلاس ایس آر بی کے ساتھ کریں اور کے ایم سی کی وصولیوں کے حوالے سے ضروری ذرائع تلاش کریں۔ انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ کے ایم سی اپنی آمدنی پیدا کرنے والا ادارہ بنے اور اپنی کارکردگی میں بہتری لاتے ہوئے ایک خود کفیل ادارہ بنے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت آکٹرائے اور ضلعی ٹیکس کی مد میں 161.035 ملین روپے ، 430 ملین روپے ریگیولر گرانٹ ان ایڈ ، 215.489 ملین روپے پنشن شراکت اور 806.524 ملین روپے ماہانہ کی بنیاد پر کے ایم سی کو دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میٹروپولیٹن کارپوریشن کی مکمل حمایت کر رہے ہیں لیکن انھیں اپنے اخراجات کو کنٹرول کرنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے ذرائع تلاش کرکے ایک بہترین ادارہ بننا ہوگا۔ وزیر بلدیات سید ناصر شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر صحیح خطوط اور جذبے کے ساتھ عملدرآمدکیا جائے گا۔ دریں اثناء بجلی گیس کی فراہمی سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے محکمہ توانائی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈسکوز (DISCOs) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGCL) کے ساتھ قریبی روابط سے دیہاتوں کو بجلی اور گیس فراہمی کے کام کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیہاتوں کی ضروری تفصیلات اور فنڈز فراہم کردئے ہیں لہذا کام شروع کیاجائے اور جہاں کام جاری ہے وہاں دیہاتیوں کے وسیع تر مفاد میں کام کی رفتار کو تیز کردیا جائے۔ صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ نے اجلاس کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے بجلی کی فراہمی کیلئے 1124 دیہاتوں کا انتخاب کیا ہے ان میں سے ڈسکوز نے 638 دیہاتوں کی تخمینی لاگت تیار کی ہے جو کہ 1.473ملین روپے بنتی ہے۔ ڈسکوز باقی مانندہ 486 دیہاتوں کے تخمینے تیار کررہی ہے جوکہ تقریباً 966 ملین روپے ہوسکتے ہیں۔ اس طرح تقریباً 2.439 ملین روپے 1124 دیہاتوں کیلئے استعمال ہوں گے۔