مکرمی : پنشن کا نظام گو انگریز نے متعارف کرایا ہے لیکن اس کا تاریخی تسلسل ریاست مدینہ سے مضبوطی کے ساتھ جڑا ہوا ہے جہاں بچوں کی پیدائش اور بڑھاپے میں ریاست کی طرف سے وظیفہ مقرر تھا۔یہ تحریر لانا ضروری ہے کہ قانون پنشن کے تحت ہر سرکاری ملازم کی پہلی تنخواہ سے اس کی تنخواہ کے تناسب سے % 30 فیصد رقم بطور پنشن فنڈ خزانہ میں جمع ہوتی ہے۔یہ رقم ہی ریٹائرمنٹ کے وقت پنشن اور گریجویٹی کی شکل میں ریٹائر ہونے والے ملازم کو ادا کی جاتی ہے۔اسی طرح اگر وہ دوران سروس انتقال کر جاتا ہے تو یہ مراعات اس کی فیملی کو دی جاتی ہیں۔ پے اینڈ پنشن کمیشن کے روبرو یہ تجویذ بھی پیش خدمت ہیکہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ پنشن کا حجم دن بدن بڑھ رہا ہے تو انہیں پنشن کی کٹوتی کا طریقہ کار تبدیل کرنا چاہئے اور یہ رقم کسی منافع بخش کاروبار یا انشورنس سکیم میں جمع کرانی چاہئے اور وہ ادارہ اس امر کا پابند ہو کہ وہ ریٹائرمنٹ یا انتقال کی صورت میں اسی شرح سے پنشن اور گریجوئٹی ادا کرنے کا پابند ہو اس سے حکومت سے پنشن کا حجم کم ہو جائے گا۔جب بھی وفاقی وزارت خزانہ کوئی بھی نئے سکیل متعارف کرواتی ہے یا اڈہاک ریلیف دیتی ہے تو وہ صرف تنخواہ پر اسکا اطلاق نہ کرتی ھے بلکہ پنشن کو بھی اس میں شامل کیا جاتا ہے۔ لیکن ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ مطالبہ کرنے والی تنظیموں نے دوران گفتگو شنید تنخواہ پر زیادہ زور دیا بلکہ حکومت کی تجویز کے متبادل وہ سکیل 17 تا 22 کے افسران کی تنخواہوں میں اضافے چاھتی تھی۔ اپنے پنشنر اور ریٹائرڈ ملازمین کو اپنے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔ اسی طرح سے حکومت اور انکی مقرر کردہ کمیٹی نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے تنخواہیں 25 فیصد بڑھانے پر اتفاق کیا اور پنشن دینے سے جان چھڑوا لی۔ اس ظلم اور زیادتی کرنے میں حکومت اور ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کے رھنما اس نا انصافی کرنے میں دونوں برابر کے شریک ہیں۔ لیکن انکو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ان سے اعلیٰ و ارفع ایک بڑی منصف ذات اللہ کریم کی ھے۔اگر حاضر ملازمین کا اس مہنگائی کا نبرد آزما ھونا مشکل ھے تو کیا پنشنر جنکی پنشن انکی تنخواہوں کے نصف کے برابر ھے۔ اور بڑھاپے کی وجہ بیماریوں کیساتھ مختلف مشکلات میں گھرے ھونے کی وجہ سے یہ فاضل بوجھ بھی ان پر ھے۔وہ کیسے اس مہنگائی کا مقابلہ کر سکیں گے۔ اس لئے حکومت کی طرف سے فوری طور پر پینشن کی شرح میں 25 فیصد عبوری امداد کا اعلان سول اور فوج کے دونوں ریٹائرڈ سکیل 1 تا 22 کے لیے کرنا ازحد ضروری ہے۔ اور اسکا فوری اطلاق یکم مارچ سے کیا جانا چاہئے۔
(غلام محمد ناز،تمغہ امتیازچئیرمن آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن پنجاب03365491122 )