تربیلا (نامہ نگار)صوابی کے تھا نہ زیدہ پولیس کی ضلع ہری پور کے تھانہ غازی کی حدود میں ازخود کاروائی گلے پڑ گئی۔ سینکڑوں افراد نے پرائیویٹ کار میں سوار تھانہ زیدہ کے انسپکٹر ایس ایچ او اکبر علی خان اورانکے ساتھی پولیس اہلکاروں کو دو گھنٹوں تک گھیرے میں لیئے رکھا۔ زیدہ پولیس کے ایس ایچ او کا کہنا ہے انہوں نے یہ کارروائی حکیم شیرین کی درخواست پر کی ہے جس نے اپنی درخواست میں اپنے بھائی ڈاکٹر زرین گل کے اغوا کے متعلق لکھا ہے۔ چونکہ حکیم شیرین ایک عرصہ تک تحصیل ہیڈ کوارٹر غازی کے جڑواں گاں خالو میں مقیم رہا ہے جسے شک تھا کہ اس کے بھائی کے اغوا خالو کے کسی رہائشی کا ہاتھ ہے۔ اس شک کو اس وقت تقویت ملی جب مغوی ڈاکٹر کے گمشدہ موبائل فون میں اشرف گل ولد زیارت گل نے تین روز اپنی سم استعمال کی۔ جسکے بعد اس نے گمشدہ موبائل فون نعمان نامی شخص کے حوالے کر دیا۔ زیدہ پولیس نے گمشدہ موبائل فون کے ایمی نمبر کے ذریعے پہلے اشرف گل کو خالو سے اٹھایا جسے نعمان کی شناخت کے لئے ہمراہ لیکر زیدہ سے خالو پہنچی تو لوگوں نے پولیس کو گھیرے میں لیا۔واقع کی اطلاع ملتے ہی سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موقعہ پر پہنچ گئے۔ اس دوران پولیس کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گء جسے پر امن افراد نے ناکام بنادیا ۔زیدہ تھانہ کے ایس ایچ او اکبر علی خان کی اطلاع پر ڈی ایس پی صوابی شوکت خان، ڈی ایس پی ٹوپی افتخار خان اور ایس ایچ او ٹوپی جواد خان پولیس کی نفری کے ہمراہ غازی پہنچ گئے جنہوں نے ڈی ایس پی غازی عمر حیات خان اور ایس ایچ او غازی شفیق الرحمن کی مدد سے تھانہ زیدہ پولیس کی گلو خلاصی کرائی۔ پولیس نے اشرف گل کوسابق تحصیل کونسلر غازی نصر اقبال مشوانی اور ظہیر خان کی جانب سے ضرورت کے وقت پیش کرنے کی ضمانت پر چھوڑ دیاہے۔ اس موقع پر ڈی ایس پی غازی عمر حیات خان نے کہا کہ اغوا کی رپورٹ غلط ثابت ہونیکی صورت میں رپورٹ کنندہ کے خلاف سخت کاروائی کی یقین دہانی پر مشتعل لوگ پرامن طور منتشر ہوگئے۔
زیدہ پولیس کی تھانہ غازی کی حدود میں ازخود کاروائی گلے پڑ گئی
Feb 26, 2021