اسلام آباد (عزیزعلوی) پاکستان تحریک انصاف نے اپوزیشن کی مجوزہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کیلئے کئی آپشنز پر غور شروع کردیا ہے فلور کراسنگ کے حوالے سے آئینی شقوں کا بھی باریک بینی سے مطالعہ کیا جا رہا ہے عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے پر وزیر اعظم عمران خان، ان کی پارلیمانی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے لئے اپوزیشن کی صفوں میں موجود ارکان کی مجموعی تعداد اہمیت کی حامل ہوگی حکومتی جماعت کی حیثیت سے تحریک انصاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد اپنی حکمت عملی آخری وقت تک خفیہ رکھنے کے آپشن کو بھی اختیار کرچکی ہے اپوزیشن کا یہ دعویٰ تحریک انصاف کے لئے حیرت کا باعث بنا ہوا ہے کہ تحریک انصاف کے 20 /22 اراکین اس کے ساتھ ہیں تحریک انصاف اٹھارہویں ترمیم کے اس قانونی پہلو کو اپنے لئے ترپ کا پتہ سمجھتی ہے کہ کسی جماعت کا رکن بھی اپنی جماعت کے خلاف ووٹ نہیں دے سکتا لیکن اگر کوئی ممبر اپنی جماعت کے خلاف ووٹ دے گا توایسی صورت میں وہ اپنی اسمبلی کی سیٹ برقرار نہیں رکھ سکے گا اس حوالے سے تحریک انصاف اسلام آباد ریجن کے صدر اوروزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان نے نوائے وقت کو بتایا کہ اگر اپوزیشن کے پاس مطلوبہ ارکان کی تعداد ہے تو اسے کس نے روکا ہے لیکن بندے اس نے پورے کرنے ہیں جو اس اپوزیشن کے بس کی بات نہیں ہے عوام جانتے ہیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے 35 سال میں ملکی خزانے کا کس طرح برا حال کیا ہے لیکن اگراپوزیشن عدم اعتماد لائی تو ہم باہر بیٹھ کر ہی ان کے بندے گنیں گے۔