مظفرگڑھ(نامہ نگار)جماعت اسلامی کے تحصیل نائب امیر مولانا مشتاق احمد کو 6 جنوری اور انکے قتل کے ایک ماہ بعد انکے بھتیجے فیصل مبین کو 9 فروری کو دن دیہاڑے بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا،،پولیس مقتولین کی جان کی حفاظت تو نہیں کرسکی لیکن اب قتل کے مقدمات میں نامزد ملزمان کو بیگناہ قرار دینے کی کوشش کررہی ہے،،اب خاندان کے کسی فرد کی جان کو کوئی نقصان ہوا تو ذمہ دار مظفرگڑھ پولیس ہوگی.ان خیالات کا اظہار عثمان کوریہ،موضع ڈیوالہ شاہجمال کے رہائشیوں جماعت اسلامی کے مقتول تحصیل نائب امیر مولانا مشتاق احمد کی بیٹی حمیرا حبیب اور انکے مقتول بھتیجے فیصل مبین کی بہن شمیم بی بی اور والد غلام یسین نے مظفرگڑھ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،پریس کانفرنس کے موقع پر دونوں مقتولین کے دیگر ورثاء ذکیہ بی بی،شمیم بی بی،حمیدہ بی بی،نذیر احمد،سجاد حسین،زینب بی بی،جنت مائی،دین محمد اور مرتضیٰ بھی موجود تھے،،پریس کانفرنس کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ 6 جنوری کو جماعت اسلامی کے نائب تحصیل امیر مولانا مشتاق احمد کو عثمان کوریہ میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے دن دیہاڑے فائرنگ کرکے بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا جس کا مقدمہ انھوں نے تھانہ شاہجمال میں درج کروایا،، ورثاء کا دعویٰ تھا کہ دونوں ملزمان ابراہیم اور جام مختیار قتل کے دونوں واقعات کے ماسٹر مائنڈ ہیں جن کو بیگناہ قرار دیکر چھوڑنے سے انکی جان کو سنگین خطرات لاحق ہونگے،،ان کا کہنا تھا کہ اگر اب انکے خاندان کے کسی شخص کی جان کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی زمہ دار مظفرگڑھ پولیس ہوگی،،جماعت اسلامی کے مقتول تحصیل نائب امیر مولانا مشتاق احمد اور انکے مقتول بھتیجے فیصل مبین کے ورثاء نے مقدمات میں نامزد اہم ملزمان کو بیگناہ قرار دئیے جانے کی کوششوں کیخلاف مظفرگڑھ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور مظفرگڑھ پولیس کیخلاف نعرہ بازی بھی کی۔