یوکرائنی دارلحکومت کے مضافات میں شدید جنگ 137ہلاک 

Feb 26, 2022

کیف/ واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ) روسی فوج یوکرائن کے دارالحکومت کیف کے مضافات میں داخل ہو گئی۔ کیف پر میزائل اور راکٹوں سے حملے کئے جا رہے ہیں۔ شدید جنگ جاری ہے‘ 137 یوکرائنی فوجی و شہری ہلاک ہو گئے جبکہ ہزاروں شہری گھر چھوڑ کر دوسرے شہروں اور قریبی ملکوں کی طرف ہجرت کر گئے۔ روسی وزیر خارجہ کی طرف سے ہتھیار ڈالنے پر مذاکرات کی پیشکش یوکرائنی صدر نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی۔ تفصیلات کے مطابق  روس نے یوکرائن کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کر دی۔ روسی  وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یوکرائن کی فوج ہتھیار ڈال  دے تو بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ ہم یوکرائن پر نازیوں کی حکومت نہیں چاہتے۔ دوسری طرف روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ کیف کو یوکرائن کے دیگر علاقوں سے الگ کر دیا۔ روسی فوج نے کیف کے مغربی علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ روسی فوج کے چھاتہ برداروں نے کیف کے قریب ہوائی اڈے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ادھر یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مذاکرات کی روسی پیشکش پر آمادگی ظاہر کر دی۔ انہوں نے روسی صدر پیوٹن کو مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ لوگوں کی اموات روکنے کیلئے مذاکرات کریں۔ یوکرائنی صدر نے جنگ کا تجربہ رکھنے والے یورپی شہریوں سے یوکرائن میں آکر  لڑنے کی اپیل کرتے کہا کہ اپنے سیاستدانوں کے بروقت فیصلے پر نالاں  یورپی شہری یوکرائن آ جائیں۔ صدر زیلنسکی نے عوامی مزاحمت کا حکم دیتے کہا کہ پوری فوج روس کے خلاف حرکت میں آئے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں اور طاقتوں سے شکوہ کرتے کہا کہ یورپ روس کے خلاف یوکرائن کی مدد میں سستی دکھائی دے رہا ہے۔ نیٹو کا رکن بنانے کی ضمانت دینے والے خوفزدہ ہیں۔ روس پر عائد ہونے والی پابندیاں ناکافی ہیں۔ یوکرائن میں جو ہو رہا ہے دنیا دور سے دیکھ رہی ہے۔ اکیلا چھوڑ دیا گیا۔ کون ہے جو ساتھ دے؟۔ یورپی ممالک کو اپنا دفاع کرنا مشکل ہو جائے گا۔ روس اور یورپ کی آہنی دیوار گر رہی ہے۔ روس کے شر پسند کیف میں داخل ہو گئے۔ یوکرائن کی بندرگاہیں‘ فضائی حدود بند ہے۔  یوکرائنی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ جارحانہ حملوں کے آغاز سے اب تک ایک ہزار فوجی ہلاک کر دیئے۔ دارالحکومت کیف بدستور یوکرائن کے کنٹرول میں ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق روسی فوج  نے 200 یوکرائنی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری طرف ترک صدر طیب رجب اردگان نے نیٹو اور یورپی یونین پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین اور نیٹو یوکرائن پر متفقہ موقف اپنانے میں ناکام رہے فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں تھے۔ روس نے نیٹو ممالک پر جوابی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ برسلز میں میڈیا سے گفتگو میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن سے  یوکرین پر حملے ختم کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر سے کہا ہے کہ وہ  یوکرین کے صدر سے رابطہ کریں اور بحران کے حل پر بات کریں۔ فرانسیسی صدر کے مطابق  روسی صدر سے بات کی درخواست یوکرین کے صدر نے کی تھی۔ کیونکہ روسی صدر سے ان کی رابطے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ ترجمان یورپی یونین نے کہا ہے کہ روسی صدر نازیوں کی طرح یوکرائن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد  نے روسی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا۔ شامی صدر نے روسی ہم منصب کو حمایت کا یقین دلایا، شام روس  کے مؤقف کو درست سمجھتا ہے۔ چینی صدر نے روسی ہم منصب سے رابطہ کیا۔ چینی صدر نے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔ روس کی یوکرین پر دوسرے روز بھی بمباری جاری ہے جبکہ پہلے روز ہونے والی لڑائی میں 137 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت میں جمعہ کی صبح دھماکوں کی آواز سنی گئی۔ یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روس نے دارالحکومت کیف کے رہائشی علاقے میں میزائل داغے جبکہ یوکرین کے ائیر ڈیفنس نظام نے روسی فوج کے 2 مہلک حملوں کو  تباہ کر دیا۔ کیف کے میئرکا اس حوالے سے بتانا ہے کہ روسی میزائل کا ملبہ رہائشی عمارت پر گرا جس سے 3 افراد زخمی ہوئے۔ ادھر یوکرینی حکام نے کیف میں روسی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ  کیا۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یورپ کے 27 رہنماؤں سے پوچھا یوکرین نیٹو میں شامل ہو گا؟۔ ہر کوئی ڈرتا ہے اور جواب نہیں دیتا لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ یوکرائن کے صدر زیلنسکی نے اقوامِ عالم سے سوال کیا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں کون ہے جو ہمارا ساتھ دے؟۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج کی کیف کی جانب پیش قدمی کے موقع پر یوکرینی صدر نے رات گئے تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کو اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے، کون ہے جو ہمارا ساتھ دے؟ ہمیں کوئی دکھائی نہیں دے رہا۔ یوکرینی صدر نے کہا کہ روس اور یورپ کے درمیان آہنی دیوار گر رہی ہے، روس سے لڑنے کے لیے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیف سے تقریباً 30 کلومیٹر کی دوری پر رہ گئی ہیں۔ یہ بات امریکی نیوز چینل سی این این نے جمعہ کے روز امریکی ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔  بحیرہ اسود میں 2 اہم جزیروں زمینی اور اسنیک پر قبضہ کر لیا۔ لڑائی میں 13 یوکرینی فوجی اور 137 شہری ہلاک، 316 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دارالحکومت کیف کے مضافات میں گھمسان کی لڑائی ہے۔   امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ پیوٹن بین الاقوامی سطح پر کم تر ثابت ہوئے ہیں۔ امریکی فورسز یوکرین میں نہیں لڑیں گی۔کونسل آف یورپ نے روس کی نمائندگی معطل کر دی۔  یوکرائن پر حملے کیخلاف روس میں عوام نے احتجاج کیا۔ سینٹ پیٹرز برگ میں عوام سڑکوں پر آ گئے۔ ماسکو میں بھی مظاہرہ ہوا۔ 8 سو ا فراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ سربراہ عالمی ادارہ مہاجرین نے کہا ہے 50 ہزار افراد نے یوکرائن سے نقل مکانی کی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کئی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ کریملن کے مطابق پوٹن نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں انہیں بتایا کہ یوکرائن کے حوالے سے صورتحال کس طرح تبدیل ہو رہی ہے۔ روس کے صدر پیوٹن نے یوکرائینی فوج سے حکومت کا تختہ الٹنے کی اپیل کر دی۔ صدر پیوٹن نے روسی سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ یوکرائنی فوج سے اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ روسی فوج نے یوکرائن کے شہر ملیستپول پر مکمل قبضہ کر لیا۔ عرب میڈیا کے مطابق یوکرائن کے شہر لبیوف میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔ صدر جوبائیڈن سے فوجی امداد اور روس کے خلاف پابندیوں پر بات ہوئی۔ یوکرین کے صدر ولادیمیرز بلنکی جنگ کے دوران مختلف علاقوں میں فوجیوں کا حوصلہ بڑھانے پہنچ گئے۔ یوکرین کی ملٹری گاڑیاں شہر کا دفاع کرنے کیلئے کیف میں داخل ہو گئیں۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ رضا کاروں کو 18 ہزار مشین گنیں تقسیم کی گئی ہیں۔ یوکرین کا فوجی سازو سامان کیف پہنچا دیا گیا ہے۔ امریکہ نے دو بڑے روسی اداروں پر پابندیوں کی دھمکی دیدی۔ ان اداروں کے مجموعی اثاثے 750 ارب ڈالر ہیں۔ 


یوکرائن/ حملہ

مزیدخبریں