نیب کا قانون جوڈیشری پر بھی لاگو ہونا چاہیے, کرپشن پارلیمان اور جوڈیشری دونوں میں ہوتی ہے:بلاول بھٹو زرداری

کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیلشمنٹ ایک ادارہ بن چکا ہے اور آئین میں  نظر نہ آنے والا حصہ بن چکا ہے. ہم خود اپنے ہاتھوں سے آئین ، معیشت اور جغرافیائی حدود کے دشمن بن چکے ہیں۔انہوں نے یہ بات 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین توڑنے والی قوتوں کو یہ برداشت نہیں عوام کو ان کے حقوق ملیں، جب تک ہم آپس میں لڑتے رہیں گے فائدہ کوئی اور اٹھاتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو خود سیاسی مخالفین کے پاس گئیں اور چارٹر آف ڈیموکریسی کی بات کی، ناردرن ایریاز کو ہم نے گلگت بلتستان بنا دیا. ماضی کی حکومتوں میں سیاسی مخالفین کو جیل بھیجتے تھے. 2013 کے پیپلز پارٹی کے منصوبے کو ن لیگ جاری رکھا، ایک سلیکٹڈ کو لانچ کیا گیا، ہماری سیاسی مفاہمت کو توڑنے کے لئے ایک کٹھ پتلی وزیر اعظم کو لایا گیا، وہ سمجھتا تھا کہ وزیراعظم اس لئے نہیں بنا کہ ٹماٹر اور آلو کی قیمت لگائے۔بلاول بھٹو نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم اپنے آپ اور اپنے خاندان کو فائدہ پہنچانے کیلئے بنا.ہم نے اس کٹھ پتلی وزیر اعظم کو آئین کے ذریعے کرسی سے اتارا. اس شخص کو اس لیے لایا گیا کہ آئین کے خلاف سازش کی جائے. ان کا مسئلہ 18 ویں ترمیم سے نہیں 1973 کے آئین سے ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور میڈیا منقسم ہے، غیر جمہوری قوت کیلئے یہ صورتحال اچھی ہے جب کہ عام آدمی کا سب سے اہم مسئلہ مہنگائی،غربت اور بیروزگاری ہے، ہم آپس میں لڑتے رہیں گے توعوامی مسائل میں اضافہ ہوتا رہے گا،ہماری آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھا رہے ہیں. ہم نے آئینی طور پر تو اس وزیر اعظم کو ہٹا دیا .لیکن اس کی سوچ پھر بھی نہیں بدلی۔

چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ جو نقصان 3سال میں ہوا پتا نہیں ہم اس کے نتائج کب تک بھگتیں گے؟ جس طرح اعلیٰ عدلیہ دوہرے معیار کے ساتھ چل رہی ہے تو ایسا کب تک چلے گا؟ لاڑکانہ کے وزیر اعظم کو پھانسی دے دی، آج تک انصاف نہیں ہوا، زمان ٹاؤن کے وزیر اعظم کے لئے عدلیہ نے اپنا مذاق خود بنا لیا، دوغلا نظام نہیں چل سکتا ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ لاڈلے کے لئے تو آئین کو توڑ مروڑ کر دوبارہ لکھنے کی کوشش کی گئی، مقدس گائے والے قوانین کب تک بنائیں گے؟ فوج اور عدلیہ کے خلاف عام آدمی بات کرے گا تو جیل جائے گا۔بلاول بھٹو نے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی منائی جا رہی ہے، سندھ اسمبلی میں سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی گئی تھی، سندھ وہ صوبہ ہے. جس کے وزیر اعظم بھٹو نے آئین پاکستان کی بنیاد رکھی، 1973 کا آئین بھٹو شہید کی امانت ہے، آئین پاکستان ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے. پاکستان جمہوریت پسندوں کا ملک ہے۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ جب سے آئین بنا ہے اس پر ڈاکہ مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے. ہر شہری کا یہ حق ہے کہ وہ اپنا نمائندہ خود چنے. آئین پاکستان کی وجہ سے ہی عوام کے پاس ووٹ کا حق ہے. ووٹ کا حق استعمال کر کے ہی عوام اس ملک کی حکمرانی کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ملک کے آئین کیلئے کافی امتحان آئے ہیں. جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے آئین پر حملہ کیا تھا۔انہوں نے کہا نیب تو میرے اور آپ پر لاگو ہے ان پر تو نہیں. نیب کا قانون جوڈیشری پر بھی لاگو ہونا چاہیے. کرپشن پارلیمان اور جوڈیشری دونوں میں ہوتی ہے. ہر پاکستانی پر ایک ہی قانون لاگو ہونا چاہئے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے شکرگزار ہوں جنہوں نے دو سلیکٹرز کا مقابلہ کیا، پیپلز پارٹی کے جیالوں نے ایک سلیکٹڈ کو بھی گھر بھیجا. ہم نے عام آدمی کے حقوق کا تحفظ اور دوغلے نظام کا مقابلہ کرنا ہے. آئین ہم نے بنایا تھا اور ہم ہی بچائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن