حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے وقت تحریک پاکستان کی مہم کے سلسلہ میں منعقدہ جلسوں میں سے ایک سے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ ہمیں بحیثیت ایک پاکستانی شہری اپنے ذاتی اپنے شہری اپنے صوبائی اور اپنے علاقائی مفادات کو قومی مفادات میں مدغم کرنے کے لیے تیار ہونا ہوگا کیونکہ ریاست پر ہمارے فرائض ہم پر سب سے پہلے جب کہ ہمارے صوبہ ہمارے شہر ہمارے دیہات ہمارے محلہ اور ہمارے اپنے اپ یعنی ہماری ذات پر بعد میں عائد ہوتے ہیں لیکن ملکی تاریخ میں ہمیں قائد سیاسی شخصیات کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں جنہوں نے محض اپنے ذاتی مفادات اور شخصی ترجیحات کی بنا پر ملک اور قوم کی بقا کو داؤ پر لگانے سے بھی گریز نہ کیا اور ملک کو دو لخت کر دیا جس کے نتیجہ میں ہمیں سقوط ڈھاکہ جیسی کاری ض…
ان میں خاص الخاص بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نیازی سر فہرست بلکہ ٹاپ اف لسٹ ہیں اس کمتر روش کے بنیادی اسباب کیا ہیں کہ پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کا لیڈر جو کہ اپنے اپ کو شروع سے قائد اعظم ثانی یا سیاسی جانشین قرار دینے کی کوشش میں جتا رہا اج وہی قائد اعظم کے مذکورہ بالا سنہری اصولوں اور فرمودات کو اپنے پاؤں تلے روند کر اپنا قد بڑا کرنے کہ غیر دانشمندانہ فعل کا مرتکب ہو رہا ہے نہ صرف یہ بلکہ وہ اور اس کے پیروں کار بڑی ڈھٹائی سے پاکستان دشمن پالیسیوں کی حمایت اور تائید کر رہے ہیں خاک بدن ملک جائے بھاڑ میں ہم نہیں تو کوئی نہیں مطلب نہ کھیلیں گے نہ کھیلیں دیں گے جی یہ کھیل ہے اس خط کا جو نیازی کی سیاست کا ایک اٹوٹ حصہ بن چکا ہے کبھی یہ پرایا ہوتا ہے تو کبھی یہ اپنا ہوتا ہے کون سے خط کو کیا رنگ دینا ہے کب دینا ہے کہاں دینا ہے یہ تو کوئی خان صاحب سے سیکھے
غیر کا خط ہو تو اسے اپنی سیاسی بقا اور اپنی نالائقی چھپانے کے لیے سائفر بنا دو اور اگر اپنا ہو تو اسے بیرونی اداروں اور طاقتوں کو مداخلت کے لیے اکسانے کی خاطر لکھ ڈالو بس ان کا سیاسی مقصد پورا ہونا چاہیے لیکن ہائے رے قسمت دال پھر بھی نہیں گل رہی اپ سوچ میں پڑ رہے ہیں کہ اب کون سا خط تو حضور والا اج کل بانی پی ٹی ائی کا ائی ایم ایف والے خط کا بہت چرچہ ہے جو کہ پاکستان کے ائی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی توسیع اور مطلوبہ قرض کی اقساط کو روکنے کی ایک مذموم سازش ہے تاکہ پاکستان کو ایک بار پھر عدم استحکام کا شکار کیا جا سکے اور وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ ائی ایم ایف قرض کے اجرا کو پاکستانی انتخابات کی شفافیت کے ساتھ مشروط کر کے اڈٹ کروائے ورنہ پاکستانی معاشی امداد کو روک دے
یاران وطن کو اس موقع پر یہ بات یاد رکھنی چاہیے پی ٹی ائی واحد پاکستان کی سیاسی جماعت ہے جس نے پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ قرض لینے کے باوجود بھی ملک کو ڈیفالٹ کرنے کے دہانے پر لا کھڑا کیا تھا نہ صرف یہ بلکہ ہر بار جب سیاسی و معاشی استحکام ملک میں قدم جمانے لگتا تحریک انصاف ان قدموں کو اکھاڑنے میں مصروف عمل ہو جاتی چاہے وہ اپنی حکومت کے قیام سے قبل 132 دن کا دھرنا ہو یا پھر چین کے صدر کے دورہ پاکستان کو ناکام کرنے کی گھٹیا ترین مثال ہو موجودہ خط کیں ایک نامعقول دلیل یہ بھی دی جا رہی ہے کہ یہ چور ہیں اور یہ قرض لے کر واپس کیسے کریں گے حالانکہ بانی تحریک انصاف کرپشن کے ثبوت ثابت ہونے کے بعد سزا یافتہ مصدقہ چور قرار دیے جا چکے ہیں یہاں یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ نیازی صاحب کی سزائیں کوئی سیاسی نہیں بلکہ بدعنوانی کے جرائم کا نتیجہ ہے اور اس عالم میں…
اس خط کے ائی ایم ایف میں پہنچنے کے بعد کیا اثرات مرتب ہوں گے اس کا جواب دو دن قبل ائی ایم ایف کی ڈائریکٹر انفارمیشن کی پریس کانفرنس میں ملنے والے جواب سے پتہ چل سکتا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ سیاست ہماری ڈومین نہیں ہے مطلب یہ خط صرف ڈسٹ بن کی نذر ہی ہوگا۔کیونکہ سیاست دان ہمیشہ کارکردگی کی بنا پر ہی اپنی سیاسی بقا کو دوام بخش سکتے ہیں نہ کے رنگ برنگے خط لکھنے سے چاہے وہ قیدی ہو یا آزاد۔