پیر‘ 15 شعبان المعظم 1445ھ ‘ 26 فروری 2024ء

Feb 26, 2024

سندھ اسمبلی کا اجلاس ممبران کیلئے پرتکلف کھانے اور مخالفین کیلئے ڈنڈے۔
 جی ہاں یہ سب کچھ گزشتہ روز کراچی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس حلف برداری کے موقع پر دیکھنے میں آیا۔ حلف اٹھانے آنے والے ارکان کے لیے گرما گرم حلوہ پوڑی، کباب، مچھلی ، مٹن و چکن روغنی نان اور چائے کا بھرپور انتظام تھا۔ یوں لگ رہا تھا جیسے کوئی میلہ لگا ہوا ہے اور زائرین کی پرتکلف کھانوں سے تواضح کی جا رہی ہے۔ یوں اندر لذت کام و دھن کا بھرپور انتظام تھا اور سڑکوں پر جی ڈی اے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی والے صبح سے دوپہر تک ڈنڈے کھاتے رہے۔ آنسو پیتے رہے کیونکہ چاروں طرف اسمبلی ہال کے پولیس آنسو گیس کے گولے پھینک کر مظاہرین کو منتشر کر رہی تھی عجب بات یہ ہے کہ یہ کم بخت آنسو گیس بھی حکمرانوں کے چاہنے والی تھی کیونکہ اس کا اثراندر اسمبلی ہال تک نہیں پہنچا اور وہ نومنتخب ارکان اسمبلی کھابے کھا کر حلف بھی اٹھا گئے۔ کسی کی آنکھ سے آنسو تک نہ ٹپکا کسی کا بھی دم نہیں گھٹا۔ لگتا ہے پیپلز پارٹی نے کمال ہوشیاری سے مراد علی شاہ کو تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ بنا کر ان کی قربانی کا پلان تیار کیا ہے کیونکہ احتجاجی تحریک اگر زور پکڑ گئی تو پھر ان کی جگہ قیاس ہی ہے کہ جلد یا بدیر فریال تالپور کے سر پر یہ تاج سجایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی احتجاج کرنے والوں کو بھی رام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کہیں پیار سے کہیں مار سے کہیں دھونس سے کہیں مال سے ان کو لبھایا جائے گا یا پھر دوہری نشستوں کی وجہ سے خالی ہونے والی سیٹوں پر اگر وہ 8 یا 10 بھی ہوئیں انہی جماعتوں کے امیدواروں کو کامیاب کروا کے زرداری کی مفاہمتی سیاست کو فروغ دیا جائے گا۔ 
٭٭٭٭٭
مروت کی شوکاز نوٹس ملنے کے بعد،بیرسٹر گوہر کے گھر جا کر معذرت
 جب بندہ عام الفاظ میں آپے سے باہر ہو جاتا ہے تو اس سے ایسے کام ہوتے ہیں جو بقول غالب 
گدا سمجھ کے وہ چپ تھا میری شامت آئی 
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے 
تو جناب اس وقت نجانے شیر افضل مروت کس ترنگ میں تھے کہ انہوں نے خود کو پی ٹی آئی کا کرتا دھرتا یعنی چیئرمین سمجھ لیا اور اعلان کیا کہ بیرسٹر گوہر بڑے فیصلے اور احتجاجی تحریک چلانے میں ناکام رہے الیکشن کے نتائج پر بھی کچھ ڈلیور نہ کیا جو کرنا تھا وہ ڈرپوک ہیں اس لیے اسے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اب ایڈووکیٹ علی ظفر پی ٹی آئی کے چیرمین ہوں گے۔ یہ سب ان کے دماغ میں کیسے آیا کس نے ڈالا وہ یہ سب کہنے کے وقت ذرا ہی نہ ہچکچائے اتنے پراعتماد تھے کہ میڈیا نے فوراً یہ خبر چلا دی ایک روز تو کامل سکوت رہا صرف ایڈووکیٹ علی ظفر نے لاعلمی کا اظہار کیا دوسرے دن پی ٹی آئی والوں کو ہوش آیا کہ عالم مدہوشی میں  یہ کیا ہو گیا ہے۔ شاید چیئرمین کو بھی اس کا علم نہیں تھا۔ اب جب علی ظفر نے بھی بیان دے دیا ہے کہ میں کیسوں میں مصروف ہوں پارٹی کو زیادہ وقت نہ دے پائوں گا۔ اس لیے بیرسٹر گوہر ہی صدر رہیں گے وہ بہتر انداز میں پارٹی کو چلا رہے ہیں۔ ساتھ ہی پارٹی کے بے خبروں نے شیرافضل مروت کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا کہ وہ 2 دن میں معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ ان کی وجہ سے پارٹی کی قیادت میں بدمزگی پیدا ہوئی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے مروت صاحب جو آنکھوں میں سپنے سجائے بیٹھے تھے وہ اب ٹوٹ  گئے۔ کیونکہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا جہاں محبت اور پیار کے زمزمے پھوٹیں۔ ہماری سیاسی جماعتوں میں پارٹی کے رہنما کے خلاف چلنے والوں کو راندہ ٔدرگاہ کر دیا جاتا ہے۔ کیا شیر افضل مروت یہ نہیں جانتے تھے۔ 
٭٭٭٭٭
پسند کی شادی کیلئے لڑکی کا انوکھا کام کھانے کے ڈبوں پر دعا کی اپیل 
آج تک یہ تو دیکھا تھا کہ لڑکیاں اور لڑکے اپنی پسند کی شادی کیلئے مساجد میں جا کر مزارات پر جا کر دعائیں کرتے ہیں، منتیں مانگتے ہیں، صدقہ و خیرات دیتے ہیں صرف یہی نہیں کمزور عقیدے کے حامل سادہ لوح ہوں یا پڑھے۔ پیروں ، فقیروں کے ڈیروں پر بھی ڈیرہ جمائے نظر آتے ہیں۔ تعویز گنڈوں اور جادو ٹونے والوں کا کام بھی ان کی بدولت چلتا ہے۔ جتنا زور یہ ان الٹے سیدھے کاموں پر لگاتے ہیں اگر اس سے آدھا وقت بھی یہ نہایت ادب و احترام کے ساتھ والدین کی خدمت کر کے بسر کریں تو وہ خود ہی ان کی بات مان لیں گے۔ مگر وہ کہتے ہیں ناں 
فرشتے سے بہتر ہے انسان بننا 
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ 
تو جناب اس شارٹ کٹ پر یقین رکھنے والے زیادہ ہیں کہ ادھر تعویز کیا اْدھر محبوب قدموں میں ہو گا۔ مگر آفرین ہے ڈھاکہ بنگلہ دیش کی اس لڑکی پر جس نے پسند کی شادی کے لیے دعائیں لینے کا ایک بہترین طریقہ اپنایا ہے۔ خدا کرے اس کا یہ طریقہ کامیاب ہو اور اس کی من پسند شادی ہو جائے اور پوری دنیا میں پسند کی شادی کے خواہش مند یہی کام کریں۔ اس لڑکی نے بریانی کے ڈبے بانٹتے ہوئے ان پر ایک نوٹ بھی چپکایا اور لکھا کہ کھانے والے دعا کریں کہ میری من پسند شادی ہو جائے۔ اب جن مستحق لوگوں نے کھانا کھایا اور نوٹ لیا ہو گا امید ہے وہ صدق دل سے اس لڑکی کے لیے دعا کریں گے۔ یہ ایک نہایت معقول طریقہ ہے۔ دعائیں حاصل کرنے کا کم از کم اس طرح ڈھونگی پیر فقیر تو پیٹ نہیں بھرتے عام غریب آدمی کو کھانا مل جاتا ہے۔ اگر ہمارے ہاں بھی یہ سلسلہ فروغ پا گیا تو یقین کریں سڑکوں پر کوئی بھوکا نظر نہیں آئے گا۔ آزمائش شرط ہے۔ دعا کی دعا ملے گی اور ثواب بھی بے حساب حاصل ہو گا۔ دعاؤں سے ایسے کرنے والوں کو ان کے مقصد میں کامیابی ملیگی۔ 
٭٭٭٭٭
یوٹیلٹی سٹورز پر آٹا چاول اور چینی عام مارکیٹ سے مہنگے داموں دستیاب 
یہ عجب روایت ہے ہمارے ہاں جو یوٹیلٹی سٹورز عوام کو سستے داموں اشیاء فراہم کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں وہاں یہی اشیاء مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں ہے ناں عجیب بات۔ اب آٹا ہی دیکھ لیں بازار میں اس کا ریٹ 2792 روپے 20 کلو کا تھیلا ہے جبکہ یوٹیلٹی سٹورز پر یہ 2850 میں مل رہا ہے۔ اس پر عام غریب صارفین کہہ سکتے ہیں 
کیا ’’یہ‘‘ نمرود کی خدائی ہے 
بندگی میں میرا بھلا نہ ہوا 
یہی حال چینی کا ہے جو بازار میں 146 روپے کلو مل رہی ہے اور ہمارے غریب پرور یوٹیلٹی سٹورز پر 155 روپے فی کلو دستیاب ہے۔ یہی حال عام سیلا چاول کی ہے جو سٹورز پر عام مارکیٹ کے مقابلے میں 54 روپے مہنگا مل رہا ہے۔ اب کوئی بتلائے کہ غریبوں کو لوٹتے ہوئے حکمرانوں کو ذرا بھی شرم نہیں آتی۔ 
پہلے ہی ان یوٹیلٹی سٹورز پر ملنے والی اشیاء کی ناقص کوالٹی کے حوالے سے زاید المعیاد ہونے کی شکایات عام ہیں۔ یہ سٹورز والے آٹا اور چینی میں ہی نہیں چاول اور گھی بھی بلیک میں فروخت کر کے مناسب منافع کماتے ہیں۔ اب مہنگے داموں فروخت کر کے پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں والے محاورے کے مصداق خوب کما رہے ہیں۔ ان کو کوئی تو روکے اب نئی حکومت آ رہی ہے وہ بھی رمضان میں سستے پیکج کا کہہ رہی ہے۔ سستے بازار اور رمضان بازار لگانے کے دعوے کر رہی ہے مگر سب جانتے ہیں ان بازاروں میں بھی گلے سڑے پھل اور سبزیاں پانی لگا گوشت اور مردہ مرغیوں کا گوشت فروخت ہوتا ہے۔ دو نمبر اشیاء کھلے عام ملتی ہیں۔ مارکیٹ کمپنیاں ہو یا پرائس کنٹرول کمیٹیاں سب صرف دکھاوے کے لیے ہوتی ہیں اس کا سدباب کرنا نئی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔چند روز بعد ہی رمضان شروع ہونے والا ہے۔ عوام حقیقی ریلیف چاہتے ہیں۔ 

مزیدخبریں