اصولی مؤقف نہ مانا جائے تو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہئے: متحدہ رابطہ کمیٹی 

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی نے پارٹی کا اصولی مؤقف نہ مانے جانے پر اپوزیشن میں بیٹھنے کی رائے دے دی۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت پارٹی کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا۔ رابطہ کمیٹی اجلاس میں ایم کیو ایم قیادت نے ن لیگ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے رابطہ کمیٹی اراکین سے حکومت کے ساتھ چلنے یا اپوزیشن میں بیٹھنے سے متعلق رائے بھی لی۔ اراکین رابطہ کمیٹی نے رائے دی کہ ایم کیو ایم پاکستان کا اصولی موقف نہیں مانا جاتا تو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہئے۔ پارٹی اجلاس کے دوران دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایم کیو ایم کا اصولی موقف ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ہی کام کرنے دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی آئینی ترامیم اس کا اصولی موقف ہے۔ رابطہ کمیٹی مسلم لیگ ن کے ساتھ آئندہ دنوں مذاکرات کے بعد حتمی فیصلہ کرے گی۔ رائے ہے کہ قومی اسمبلی میں حلف برداری سے قبل ن لیگ کے ساتھ معاملات طے کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق اراکین رابطہ کمیٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کی مذاکراتی کمیٹی پر ایک بار پھر مکمل اعتماد کا اظہار کر دیا۔ علاوہ ازیں سینئر ڈپٹی کنوینئر مصطفی کمال نے پارٹی کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کی تصدیق کر دی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران مصطفی کمال نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ وزارتوں پر مذاکرات جاری ہیں کسی قسم کا ڈیڈ لاک نہیں ہے۔ ن لیگ کے ساتھ اتحادی حکومت میں کونسی وزارتیں ملیں گی یہ ابھی طے نہیں ہوا۔ آئیڈیل تو یہی ہے کہ اس وقت وزارتیں نہ لی جائیں لیکن یہ خود غرض ہو گی۔ اس لیے ایم کیو ایم ذمہ داری لینے کے لئے تیار ہے۔ ملک کو دلدل سے نکالنا ہے تو برائی سر پر لینا ہو گی۔ ن لیگ سے بات چیت صحیح سمت میں جاری ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن