لاہور‘ کوئٹہ‘ کراچی (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے لیگی امیدوار مریم نواز اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب احمد خان کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے دیئے گئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے دونوں امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی۔ سکروٹنی کے بعد دونوں امیدواروں کے کاغذات قواعد وضوابط کے مطابق درست قرار دئیے گئے ہیں۔ سپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب آج صبح 11 بجے ہونے والے اجلاس میں ہو گا۔ وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے مریم نواز اور رانا آفتاب احمد خان کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ دریں اثناء نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی تقریب آج 2 بجے گورنر ہاؤس میں ہوگی۔ نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے لیگی اور اتحادی ارکان پنجاب اسمبلی کو دعوت نامے جاری کر دیئے گئے۔ ارکان اسمبلی کو الحمرا گیٹ سے گورنر ہاؤس میں داخل ہونے کی ہدایت کر دی گئی۔ ارکان پنجاب اسمبلی کو مہمان ساتھ لانے سے روک دیا گیا۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے والے سید اویس قادر شاہ سپیکر سندھ اسمبلی اور انتھونی نوید ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی منتخب ہوگئے۔ سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے 9 آزاد ارکان اور جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے حلف اٹھایا، پیپلز پارٹی کے نامزد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج اسمبلی میں حلف اٹھانے والے اراکین کو ویلکم کرتا ہوں، سندھ کے عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد سپیکر اسمبلی آغا سراج درانی نے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے پینل آف اجلاس کو نامزد کیا۔ آغا سراج درانی نے شرجیل میمن، سعید غنی، ندا کھوڑو اور علی خورشیدی کو پینل آف اجلاس نامزد کیا۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی کا چناؤ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوا تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی کی گئی اور سپیکر آغا سراج درانی نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سید اویس قادر شاہ 111 ووٹ لے کر سپیکر منتخب ہو گئے ہیں، ایم کیو ایم کی امیدوار صوفیہ سعید شاہ نے 36 ووٹ حاصل کیے۔ بعدازاں آغا سراج درانی نے سید اویس قادر شاہ نے عہدے کا حلف لیا جس کے بعد انہوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ اس کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے انتھونی نوید ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی منتخب ہو گئے۔ انتھونی نوید 111 ووٹ لیکر ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی منتخب ہوئے جب کہ ڈپٹی سپیکر کے لیے ایم کیو ایم کے امیدوار راشدخان کو 36 ووٹ ملے۔ علاوہ ازیں سپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے قائد ایوان وزیر اعلیٰ کیلئے شیڈول کا اعلان کر دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا انتخاب آج ہوگا، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے انتخاب کیلئے پیپلزپارٹی کے مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے گئے۔ پیپلزپارٹی ارکان غلام قادرچانڈیو، صالح شاہ اور نعیم کھرل نے مرادعلی شاہ کے کاغذات جمع کرائے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) نے بھی وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے کیلئے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار علی خورشیدی نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ قائد ایوان کے امیدوار ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی مراد علی شاہ کے مدمقابل امیدوار لانے کا فیصلہ کر لیا۔ سندھ اسمبلی میں قائد ایوان کے لئے ایم کیو ایم کے امیدوار علی خورشیدی ہیں۔ علی خورشیدی دوسری مرتبہ سندھ اسمبلی رکن منتخب ہوئے ہیں۔ وہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر بھی رہ چکے ہیں۔ دریں اثناء مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے نومنتخب اراکین نے گورنر کے لیے شیخ جعفر مندوخیل اور سپیکر کے لیے راحیلہ حمید درانی کے نام اتفاق کرلیا۔ بلوچستان میں حکومت سازی کے معاملات کے لیے مسلم لیگ پارلیمانی گروپ کا اجلاس ہوا جس کی صدارت صوبائی صدر شیخ جعفر مندوخیل نے کی۔ سابق وزیراعلیٰ جام کمال، راحیلہ درانی، سردار عبد الرحمان کھیتران، سلیم کھوسہ، عاصم کرد و دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں نو منتخب لیگی ارکان نے کہا کہ صوبائی کابینہ میں ن لیگ کو اہم وزارتیں اور مشیر کے عہدے زیادہ سے زیادہ ملنے چاہیں۔ اجلاس میں بعض لیگی ارکان نے بلوچستان عوامی پارٹی کو حکومت میں شامل کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا۔ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو صبح نو بجے پنجاب اسمبلی میں ہوگا۔ اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ق، آئی پی پی کے ارکان کو بھی مدعو کیا گیا۔ ارکان اسمبلی کو اسمبلی لابی میں ناشتہ بھی دیا جائے گا۔ ارکان ایوان میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لئے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔