گزشتہ روز لاہور کی مقامی مارکیٹ میں خاتون پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا، جہاں ایک خاتون نے کُرتا پہنا تھا، جس پر عربی الفاظ درج تھے۔ تاہم یہ الفاظ قرآنی آیات نہیں بلکہ عربی زبان کا ایک لفظ تھا۔اے ایس اپی گلبرگ شہربانو نقوی کی بروقت اقدام نے خاتون کو مجمع سے بچایا۔خاتون پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ہمیں دوپہر 1 سے ڈیڑھ بجے کے درمیان ایک کال موصول ہوئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ لاہور کے علاقے میں ایک خاتون نے توہین مذہب کی ہے، اور خاتون نے کُرتا پہنا ہے، جس پر قرآنی آیات درج ہیں۔پولیس نے 200 سے 300 افراد کے مجمع سے بحفاظت خاتون کونکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔دوسری جانب خاتون نے جو کُرتا زیب تن کیا ہوا ہے، وہ ایک سعودی برانڈ ہے، جو کہ عربی الفاظ والے کُرتے فروخت کرتا ہے۔یہ سعودی عرب کی مقبول برانڈ شالک ریاض ہے جو کہ خواتین کے کپڑوں کے حوالے سے مقبول ہے۔واضح رہے توہین مذہب کا الزام لگا گیا تھا کہ اس پر قرآنی آیات لکھی ہیں، وہ دراصل عربی لفظ حلوہ تھا، جو کہ کُرتے پر درج تھا۔عربی زبان میں حلوہ کے معنی حسین، خوبصورت اور میٹھے کے ہیں۔
لاہور میں اشتعال انگیزی کا سامنا کرنے والی خاتون کے کُرتے پرکیا لکھا تھا؟
Feb 26, 2024 | 11:56