ماہرین نے کہا ہے کہ پروسیسڈ کیے ہوئے جنک فوڈ سے لوگ بہت بڑے پیمانے پر بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ بھی فوڈ آئٹم کوکین کی طرح انسان کو ایک طرح کے نشے کا عادی بنادیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ان کا استعمال کرنے کی خواہش بڑھتی چلی جاتی ہے۔برطانیہ میں یہ معاملہ پارلیمنٹ تک پہنچ گیا ہے۔ معروف مصنف پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا دارالامرا میں پریزنٹیشن پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پروسیس کی ہوئی اشیائے خور و نوش انسان کو بالکل اسی طرح نشے کا عادی بناتی ہیں جس طرح انسان تمباکو اور کوکین وغیرہ کا عادی ہوتا جاتا ہے۔پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے ایک سلیکٹ کمیٹی کو بتایا کہ دنیا بھر میں پروسیسڈ فوڈ کے ذریعے ہونے والی ہلاکتیں نوعیت کے اعتبار سے سب سے زیادہ ہیں۔ کسی اور چیز کے استعمال سے اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں واقع نہیں ہوتیں۔پارلیمنٹ پر زور دیا گیا ہے کہ صحت کے معاملے میں لوگوں کو غیر معمولی احتیاط برتنے کی طرف مائل کیا جائے اور جنک فوڈ کی تشہیر پر پابندی بھی لگائی جائے تاکہ لوگ معیاری اشیائے خور و نوش کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے میں دلچسپیاں لیں۔پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے یہ بھی بتایا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کے ہاتھوں موٹاپے، ذیابیطس اور دل کے امراض کے علاوہ کینسر میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔کھانے پینے کے معاملے میں پائی جانے والی لاپروائی کی نشاندہی کرتی ہوئی پروفیسر کرس وان ٹولیکن کی کتاب ’الٹرو پروسیسڈ پیپل : وائے ڈو وی ایٹ اسٹف دیٹ ازنٹ فوڈ اور وائے کانٹ وی اسٹاپ‘ حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔اس کتاب میں انہوں نے بتایا ہے کہ فوڈ کمپنیز خاصے سفاکانہ طریقوں سے لوگوں کو جنک فوڈ کا عادی بنارہی ہیں۔کھانے پینے کی دیگر اشیا کے مقابلے میں جنک فوڈ سے رغبت رکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہے اور یہ رغبت دن بہ دن بڑھتی ہی جارہی ہے۔برطانیہ میں ماہرین نے بچوں میں جنک فوڈ کے لیے رغبت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کی کھانے پینے کی عادات اور اشیائے خور و نوش کے انتخاب کے حوالے سے الرٹ رہیں اور انہیں ایسی اشیا کھانے اور پینے کی طرف مائل کریں جن کے ذریعے صحت کا معیار بلند رکھنا ممکن ہو۔