جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سرکاری ملکیت اداروں کی کارکردگی پر عالمی بینک کی رپورٹ پر تحریک پیش کر دی۔
سرکاری ملکیتی اداروں کی کارکردگی پر عالمی بینک کی رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے سینیٹرمشتاق احمد نے کہا کہ رپورٹ کےمطابق سرکاری ملکیت ادارےسالانہ 458ارب عوام سے لے رہے ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل ناکام اور ناکارہ ہے یہ اکانومی ماڈل ملک کی اشرافیہ کو فائدہ دیتا ہے اس لئے بدلا نہیں جاتا۔انہوں نے کہا کہ یہ معاشی ماڈل غریبوں کا نوالہ چھیننے اور بالا طبقہ کی جیبیں بھرنے والا ہے رپورٹ کےمطابق ایف بی آر کےاپنےافسران ٹیکس چوری میں ملوث ہیں، پاکستان اس وقت شدیدمعاشی مشکلات میں ہے ورلڈبینک رپورٹ کے مطابق سرکاری ادارے بدترین ادارے بن چکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اداروں کا ٹوٹل جی ڈی پی 10 فیصد خسارے تک پہنچ چکے ہیں. اس وقت ان اداروں کے خسارے بڑھ چکے ہیں وقت آچکا ہے کہ اس ظلم کو بند کیا جانا چاہیے۔سینیٹرمشتاق احمد نے تجویز پیش کی کہ سرکاری ادارے جو چل نہیں سکتے انہیں پرائیویٹائز کرنا چاہیے مگر پرائیویٹائزیشن بھی شفاف انداز سے کی جانی چاہیے۔