”ساری کمائی کھائے لڑائی“

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ”ناسا“ نے خلائی شٹل ”ڈسکوری“ دو کروڑ بیاسی لاکھ ڈالر کے عوض فروخت کیلئے پیش کر دی ہے۔ ’ڈسکوری‘ متعدد مشن مکمل کر چکی ہے اور اب اس کی جگہ نیا راکٹ ”ایریز XI‘ لے گا!
یہ خبر اس امر کی غمازی کر رہی ہے کہ اب ہوائی سفر جزوی طور پر خلائی سفر بن جائے گا اور اگر ’ڈسکوری‘ کسی دولت مند کی ذاتی تشہیر کا سامان بن کر نہ رہ گئی تو اس کے تیار کنندگان اسے تجارتی بنیادوں پر ’عالمی بازار‘ میں پیش کر دیں گے اور اس ’شے‘ کے ڈیزائن اور تیاری پر تحقیق و تدقیق سمیت کل لاگت منافع کے ساتھ امریکہ منتقل ہونا شروع ہو جائے گی! ’ڈسکوری‘ ’عالمی مواصلاتی نظام‘، ’عالمی ٹیلی ویژن نشریات‘ اور ’موبائل فونز‘ کے بعد بازار میں آنے والی ’چوتھی‘ خلائی تحقیقی کاوش ہے!
امریکہ اس وقت ایک طرف کائنات کی معلوم وسعتوں کے آگے جھانکنے میں لگا ہے اور دوسری طرف اپنی معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کے لئے ’سیاہ سونے‘ کے ذخائر پر نظریں گاڑے ہے! آہستہ آہستہ پا¶ں پسارتا چلا جا رہا ہے!
مغربی دنیا میں ’اسلام دشمنی‘ کا بھوت جنم دینے کے بعد جناب جارج بش ’خالی پیٹ‘ گھر کے ہو رہے مگر پوری ’غیر مسلم دنیا‘ میں مسلم ممالک کے لئے ’شک کی فضا‘ چھوڑ گئے، ان کا یہ ’کارنامہ‘ دنیا بہت دیر تک بھگتے گی! ’ویمپائرز‘ سے ڈرنے والا معاشرہ مسلم دنیا کے کلیجے میں بھی میخ ٹھونکنے کے لئے کسی وقت بھی تیار کیا جا سکتا ہے اور ’فلیپ بردار لشکر‘ منزل کی طرف روانہ کئے جا سکتے ہیں! کیونکہ یہ ’بے خبر‘ معاشرہ یہ تک نہیں جانتا کہ ’Veil‘ یا ’نقاب‘ دوسری جنگِ عظیم کے بعد بھی مغربی اشرافیہ کی خواتین کی پہچان ہوا کرتی تھی، اور اب یہی ’نقاب‘ دہشت کی علامت، کے طور پر پیش کی جا رہی ہے۔
اگر یورپ میں ’بات کہنے کی آزادی‘ کا فائدہ اٹھانے والوں کا ’کچا چٹھا‘ کھولا جائے تو یہ سب حضرات ’اسلام‘ سے زیادہ ’امریکی مفادات‘ کے پاس دار ٹھہریں گے! ہم یوگنڈا میں ’سیاہ فام عصبیت‘ کے مناظر دیکھ چکے ہیں اور ہمیں ’سفید فام عصبیت‘ کے مناظر دیکھنے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے!
امریکہ میں کئے گئے ایک سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکی شہریوں میں دوسرے مذاہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں زیادہ تعصب پایا گیا ہے! اس سروے میں شریک دو تہائی امریکیوں کو اسلام کے بارے میں کوئی ’معلومات‘ نہیں تھیں، جبکہ اکثریت نے اسلام اور مسلم آبادی کے بارے دلی تعصب کا اعتراف کیا ہے! 43 فیصد افراد کہ وہ اسلام کے بارے میں ’تھوڑا سا تعصب‘ ضرور رکھتے ہیں! سروے کے مطابق مسلمانوں کے بارے میں تعصب کی شرح دیگر مذاہب ’یہودیت‘، ’عیسائیت‘ اور ’بدھ مت‘ کے مقابلے میں زیادہ ہے!
دوسری طرف ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے سالانہ عالمی جائزے کے مطابق دنیا بھر میں ’غربت‘ سب سے بڑا اور سب سے سنجیدہ مسئلہ ہے! تاہم پاکستانی اور بھارتی عوام نے ’دہشت گردی‘ کو سب سے سنجیدہ مسئلہ قرار دیا! ’گلوب سکین‘ کے ذریعے کرائے گئے اس سروے کے مطابق 71 فیصد لوگوں نے ’انتہائی غربت‘ کو دنیا کا سب سے سنجیدہ مسئلہ قرار دیا جبکہ باقی مسائل میں 64 فیصد نے ’ماحولیاتی آلودگی‘ اور 63 فیصد نے ایندھن اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو سب سے زیادہ سنجیدہ مسئلہ گنایا جبکہ جنوبی ایشیا کے عوام نے ’انتہائی غربت‘ کو تیسرا اور ’دہشت گردی‘ کو پہلا بڑا مسئلہ قرار دیا!
یہ ’بھوت‘ تعصب، غربت اور ایندھن کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیاءکی قیمتوں میں اضافے کے کام سے لگا ہے اور ان کے ’خالق‘ ’مہنگائی بابا‘ کی طرح صرف تماشا دیکھ رہے ہیں!
ضرورت اس بات کی ہے کہ ’انتہائی غربت‘ کے منہ میں دھکیل دئیے جانے والوں کو احساس دلایا جائے کہ ان کے دشمن دور نہیں ان کے اپنے ساتھ ہیں اور یہ لوگ آٹھ آٹھ سال کے بچوں کے ہاتھ میں آٹومیٹک رائفلیں تھما دینے کا تجربہ رکھتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن