اسلام آباد (وقائع نگار/ خبرنگار/ مانیٹرنگ ڈیسک/ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں مارچ 2009ءسے اب تک مختلف بنکوں کی طرف سے معاف کئے گئے قرضوں کی فہرست پیش کر دی گئی جس کے تحت 8ارب‘ 38کروڑ سے زائد کے قرضے معاف کئے گئے تاہم قرضے معاف کرانے والے ”غریبوں“ کے نام اسمبلی میں پیش نہیں کئے گئے جبکہ ارکان پارلیمنٹ کی سفارش پر 2سال میں جاری ہونے والے 21ہزار 27ممنوعہ‘ غیرممنوعہ اسلحہ لائسنسوں کے اجراءکی فہرست بھی پیش کر دی گئی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایوان کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 10سے ساڑھے 10فیصد تک رہنے کی توقع ہے اور قیمتوں کو کنٹرول کرنا صوبوں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے صوبوں کو کہا ہے کہ یہ اختیارات ضلعی حکومتوں سے مجسٹریٹس کو دئیے جائیں۔ خبرنگار‘ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی میں مختلف نکتہ اعتراض پر ارکان نے پانی کی قلت پر شدید احتجاج کیا۔ وزیر مملکت قانون وانصاف مہرین انور راجہ نے سات آرڈیننس ایوان میں پیش کئے جن میں انسداد دہشتگردی ترمیمی آرڈیننس 2009ءمجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی آرڈیننس 2009ءمنظوری اور نفاذ (ثالثی معاہدات اور غیر ملکی ایوارڈز) آرڈیننس 2009، مجموعہ تعزیرات پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2009، تحفظ اسلام آباد صارفین ترمیمی آرڈیننس 2009، انضباط قیمت وامتناع نفع خوری وذخیرہ اندوزی (ترمیمی) آرڈیننس 2009ئ، ثالثی (بین الاقوامی سرمایہ کاری تنازعات) آرڈیننس 2009 شامل ہے، چیئرپرسن قائمہ کمیٹی دفاع نے ادارہ خلائی ٹیکنالوجی کے قیام کیلئے قانون وضع کرنے کے بل 2009ءپر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ ثنا نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے رکن جمشید دستی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سابق صدر فاروق لغاری ایجنسیوں کے اشارے پر صدر زرداری اور نوازشریف پر الزامات لگا رہے ہیں۔ سابق صدر کی جائیداد اور اثاثوں کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ ق لیگ کی خاتون رکن ماروی میمن نے نکتہ اعتراض پر ایک ساتھ سیاسی انتقام اور سندھ میں پانی کی قلت کے معاملات اٹھائے اس دوران ڈپٹی سپیکر نے ان کا مائیک بند کر دیا۔ دوسرے رکن کو نکتہ اعتراض کیلئے فلور دے دیا جس پر احتجاج کرتے ہوئے ماروی میمن ایوان سے واک آﺅٹ کر گئیں۔ شوکت ترین نے وقفہ سوالات کے دوران واضح کیا کہ آئندہ کسی صوبے کا اﺅورڈرافٹ قرضے میں تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ 2009ءمیں مختلف بینکوں نے 8 ارب 38 کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ معاف کیا ۔ حکومت نے 16 کھرب 51 ارب سے زائد کا اندرونی قرضہ ادا کرنا ہے ۔ گلگت بلتستان کو این ایف سی ایوارڈ میں شامل ہونا چاہیے۔ بلوچستان صوبہ سرحد میں امن و امان کے مخدوش حالات کی وجہ سے نئی مردم شماری میں تاخیر ہو رہی ہے۔ آن لائن کے مطابق وزیر دفاع احمد مختار کی عدم موجودگی کے باعث نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے قیام کا بل ایک مرتبہ پھر موخر کر دیا گیا۔ آن لائن کے مطابق قرضے معاف کرنے کی فہرست خزانہ اور اقتصادی امور کی وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے رکن اسمبلی بیگم نثار تنویر کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر پیش کی جس کے مطابق 63940 افراد کے جو قرضے معاف کئے گئے‘ وہ پانچ لاکھ سے کم تھے اور ان کی مجموعی مالیت 5 ارب48 کروڑ 22لاکھ 25ہزار روپے ہے۔ پانچ لاکھ کی رقم سے زائد کے قرضے معاف کرانے والے مقروضوں کی تعداد 237 ہے جنہوں نے مجموعی طور پر 2ارب 89 کروڑ 80لاکھ 8ہزار روپے کے قرضے معاف کرائے۔ 5لاکھ سے کم مالیت کے قرضے معاف کرنے والے بنکوں میں سے نیشنل بنک نے 88‘ یو بی ایل نے 16364‘ این آئی بی بنک نے 3865‘ مائی بنک لمیٹڈ نے 16 عسکری بنک لمیٹڈ نے 8‘ اٹلس بنک لمیٹڈ نے 6 ‘ بینک الحبیب لمیٹڈ نے 8‘ حبیب میٹروپولیٹن بنک نے 5‘ حبیب بنک لمیٹڈ نے 10442 بنک آف پنجاب نے 500‘ سلک بنک لمیٹڈ نے 8 ‘ رائل بنک آف سکاٹ لینڈ نے 29133‘ ایچ ایس بی سی بنک مڈل ایسٹ لمیٹڈ نے 1708‘ فرسٹ وومن بنک لمیٹڈ نے 14‘ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بنک نے 1‘ ایس ایم ای بنک نے 1383 اور پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ نے 391 کھاتے داروں کے 5ارب48کروڑ 22لاکھ 25 ہزار روپے کے قرضے معاف کئے جبکہ پانچ لاکھ سے زائد رقم کے قرضے معاف کرنے والے بنکوں میں سے بینک آف خیبر نے 1‘ عسکری بنک نے 7‘ حبیب میٹروپولیٹن بنک نے 2‘ سلک بنک لمیٹڈ نے 31‘ اٹلس بنک لمیٹڈ نے 25‘ مائی بنک لمیٹڈ نے 7‘ بنک الحبیب لمیٹڈ نے 1‘ نیشنل بنک نے 17‘ حبیب بنک لمیٹڈ نے 94‘ این آئی بی بنک نے 37‘ آئی ڈی بی پی نے 10‘ سعودی پاک انڈسٹریل اینڈ ایگریکلچر انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے 1 اور پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے 4 کھاتہ داروں کے قرضے معاف کئے جن کی مجموعی مالیت 2 ارب89کروڑ 80لاکھ 8ہزار روپے کی ہے۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے 2008ءاور 2009ءمیں اسلحہ لائسنسوں کے اجراءکی جو فہرست ایوان میں پیش کی اس کے مطابق وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے ایک ڈپٹی سیکرٹری کی سفارشات پر 713، داخلہ کے وزیرِ مملکت تسنیم قریشی 235سے زائد، وزیر ِ اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ150، وزیر دفاع احمد مختار 51،گورنر بلوچستان 33اور مولانا فضل الرحمن کی سفارش پر 20اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی لائیربری میں 400صفحات پر مشتمل ایک دستاویز جمع کرائی گئی ہے جسکے تحت گزشتہ دو سال کے دوران مجموعی طور پر 29ہزار ستائیس اسلحہ لائسنس جاری ہوئے ہیں۔آئی این پی نے قومی اسمبلی کی لائیربری میں موجود جو معلومات دی ہیں انکے مطابق وفاقی عبدالرزاق تھیم نے 36،وفاقی وزیر حمید اللہ جان آفریدی نے65،وزیر اعلیٰ سرحد امیر حید خان ہوتی نے 21، وفاقی وزیر عبدالقیوم جتوئی کے 11،سابق وزیر اعلیٰ جام محمد یوسف نے 11،وزیر مملکت حناءربانی کھر نے 12،تسنیم قریشی نے 235،مدثر قیوم نارانے27،محمد عمر گوریجو نے 31، طارق مگسی نے 22،ن لیگ کے میاں جاوید لطیف نے 18،سفیان یوسف نے 18،نصیر مینگل نے ،وفاقی وزیر ہمایوں عزیز کرد نے 25،صوبائی وزیر نادر مگسی نے 22،دوست مزاری نے 24،وفاقی وزیر نذر گوندل نے 40،صوبائی وزیر بلوچستان امین عمرای نے 50،وفاقی وزیر مولانا عطاءالرحمن نے 93،فاٹا کے پارلیمانی لیڈرمنیر اورکزئی نے96،ثناءاللہ زیری نے 30،وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار نے 32،وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف نے84، مولانا فضل الرحمن نے 20،رخسانہ بنگش نے 17، سینیٹر لشکری رئیسانی نے 24،وفاقی وزیر نوید قمر 15،اسفند یار ولی خان 15،امتیاز صفدر وڑائچ 28،شیخ وقاص اکرم 26،عبدالقادر پٹیل 25،وزیر اعظم کے ڈپٹی سیکرٹری محمد زبیر کے نام پر چار افراد کیلئے 713لائسنس جاری کئے گئے تاہم فہرست میں ان سات سو تیرہ افراد کے نام نہیں دیئے گئے اور انہیں پوشیدہ رکھا گیا ہے۔ سینیٹر سعید ہاشمی37، وفاقی وزیر رحمت اللہ کاکڑ 11،جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل غفور حیدری 44، سینیٹر طلحہ محمود 30،صدیق بلوچ 25،وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور143،صدر کے سیاسی مشیر سینیٹر فیصل رضا عابدی 30،سید خورشید احمد شاہ 29،مہرین بھٹو 24،وفاقی وزیر ارباب عالمگیر خان 40، امیر مقام 38،ن لیگ کے ایاز امیر 29،وفاقی وزیر سینیٹر وقار احمد خان 20،وزیر صحت مخدوم شہاب الدین 20،انٹر رسک سکیورٹی ایجنسی کو 88لائسنس جاری کئے گئے ۔وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کی سفارش پر 16، فریال تالپور 9،چیئرمین واپڈا شکیل درانی کی سفارش پر 100، چوہدری وجاہت حسین 20،صدر پی پی پی پی کی سفارش پر 30،عمیر حیات روکھڑی 24،بلال یاسین 18،ریاض پیرزادہ 8،افضل کھوکھر 20، نصیر بھٹہ 20،ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی 20، وفاقی وزیر ثمینہ خالد گھرکی 9اور جے یو آئی کے رہنما مولانا راحت حسین کی سفارش پر 153اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے۔قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلات چودھری نثار علی خان نے کسی کو بھی اسلحہ لائسنس کے اجراءکیلئے سفارش نہیں کی جبکہ قومی اسمبلی کے قائم مقام سپیکر فیصل کریم کنڈی نے وقفہ سوالات کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین کو سوئس بینکوں سے 60 ملین ڈالر کی واپسی سے متعلق ضمنی سوال کا جواب دینے سے روک دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے برجیس طاہر نے ضمنی سوال کیا کہ 2009ءمیں آٹھ ارب روپے سے زائد کا قرضہ معاف کیا گیا۔ وزارت خزانہ سوئس بینکوں سے 60 ملین ڈالر کی واپسی کے لیے کیا اقدامات کرے گی۔ فیصل کریم کنڈی نے متذکرہ ضمنی سوال کو ایوان میں پوچھے گئے اصل سوال سے غیر متعلقہ قرا ر دیتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کو سوئس بینکوں کے بارے میں ضمنی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔