الطاف کی طرف سے پنجاب میں مارشل لاءلگانے کے مطالبے پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے ارکان میں شدید جھڑپ‘ ہنگامہ آرائی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ لیڈی رپورٹر+ ریڈیو نیوز+ وقت نیوز) الطاف حسین کی طرف سے پنجاب میں مارشل لاءلگانے کے مطالبے پر قومی اسمبلی میں گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے ارکان میں شدید جھڑپ اور ہنگامہ آرائی ہوئی اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے کہاکہ دستور میں 18ویں ترمیم کے تحت آرٹیکل 6میں واضح کیا گیا ہے کہ مارشل لا لگانے کی باتیں کرنے والے آئین کے غدار ہونگے، تعصب کی سیاست کرنے والی ایم کیو ایم پنجاب میں مارشل لاءکا مطالبہ کر رہی ہے ، الطاف حسین بتائیں کہ کس ملک کی فوجی وردی پہن کر پاکستان آئینگے، یہ ہٹلر کا دور نہیں ہے۔ اس دوران ایم کیو ایم کے ارکان کے نعروں اور شور وغل کی وجہ سے ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ حکومتی ارکان اور وزراءنے ایک دوسرے کو خاموش کرانے کی کوششیں کیں لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ متحدہ اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کرتے رہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما آصف حسنین کا کہنا تھا کہ پنجاب کو پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ کراچی کے عوام آج تک مسلم لیگ (ن) کا آپریشن نہیں بھولے۔ اس پر ارکان میں تلخ کلامی ہوئی اور ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے ارکان نے کچھ علاقوں میں مارشل لا لگانے کے مطالبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوس ناک قرار دیا ۔ قومی اسمبلی میں سرکاری ہاﺅسنگ سکیموں میں صوابدیدی کوٹہ ختم کرنے کے بل سمیت 2بل پیش کئے گئے جبکہ 2بل موخر اور ایک مسترد کر دیا گیا۔ منگل کے روز قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ایم این اے تہمینہ دولتانہ، عبدالقادر بلوچ اور پیپلزپارٹی کے رکن چودھری عبدالغفور نے کہاکہ کچھ علاقوں میں مارشل لاءکی باتیں عجیب ہیں اگر کوئی مسائل ہیں تو ان پر بحث اور حل کیلئے یہ ایوان موجود ہے۔ وزیراعظم یوسف گیلانی نے اجلاس میں شرکت کی اور بعض ارکان نے ان سے ملاقاتیں بھی کیں۔ سیلاب متاثرین کیلئے موجود رقم استعمال نہ کرنے پر توجہ دلاﺅ نوٹس پر وزیراعظم کے مشیر غضنفر گل نے بتایا کہ ریلیف فنڈ میں 6ارب 60کروڑ روپے پڑے ہیں۔ سیلاب متاثرین میں وطن کارڈ کی مد میں 28ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ کراچی کی صورتحال پر مختلف جماعتوں کی طرف سے تحریک التوا جمع کرائی گئی ہیں۔ کراچی کی صورتحال کو قاعدہ 259کے تحت زیربحث لانے کیلئے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ آفتاب شیرپاﺅ نے کہاکہ کراچی کی صورتحال بہت خراب ہے یہی صورتحال برقرار رہی تو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچے گا، امن و امان صوبائی مسئلہ ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اطلاعات تک رسائی کا بل فروری میں ایوان میں پیش کر دیا جائے گا۔ شیری رحمن کا اطلاعات کے حق کے حوالے سے جو بل ایجنڈے پر ہے اسی طرز کا ایک بل جسے اطلاعات تک رسائی کا بل قرار دیا گیا ہے وہ فروری میں تمام فریقین کی مشاورت کے بعد ایوان میں پیش کر دیا جائے گا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی عائلی عدالتیں (ترمیمی) بل 2005ءپر رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی ۔ سپیکر ڈاکٹر فہمید ہ مرزا نے کہا ہے کہ آئندہ ارکان پارلیمنٹ اور وزراءکے مہمانوں کیلئے پرانے فارم کی بجائے اپنے لیٹر پیڈ پر جاری کئے گئے خط کی بنیاد پر ہی ایوان کی کارروائی دیکھنے کیلئے لانے کی اجازت دی جائے گی۔ خورشید شاہ نے بتایا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں کئی اہم فیصلے ہوئے ان میں ایک مہمانوں کو لانے کے فارم کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا ہے۔ این این آئی کےمطابق مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی بلیخ الرحمن اور پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی چودھری عبدالغفور نے حکومت سے اجناس پر 3فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ اس ٹیکس پر کاشتکار اور دیگر لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ فاٹا سے رکن اسمبلی اخونزدہ چٹان نے کہاکہ میرا فاٹا کے پارلیمانی گروپ سے کوئی تعلق نہیں۔ پیپلزپارٹی کا کارکن ہوں میرے پارلیمانی لیڈر وزیراعظم ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد نے سرکاری شعبہ میں ہاﺅسنگ سکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹہ جات کے خاتمے کیلئے قانون وضع کرنے کا بل 2011ءپیش کرنے کی اجازت چاہی۔ حکومت کی طرف سے اس بل کی مخالفت نہیں کی گئی۔ شیری رحمن کی عدم موجودگی پر ایجنڈے پر ان کا اطلاعات کے حق کا بل 2011ءوفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کی استدعا پر موخر کر دیا گیا۔ بابر اعوان کے عمرے پر موجود ہونے کی وجہ سے جسٹس (ر) فخر النساءکھوکھر کا مجموعہ تعزیرات پاکستان ترمیمی بل 2010ءان کی آمد تک موخر کر دیا گیا جسے آئندہ پرائیویٹ ممبر ڈے پر ایجنڈے پر لایا جائے گا۔ ہمایوں سیف اللہ خان نے مقتدرہ شہری ہوا بازی (ترمیمی) بل 2011ءپیش کرنے کی اجازت چاہی۔ حکومت کی طرف سے اس کی مخالفت کی گئی۔ ماروی میمن نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کا تحفظ چاہتے ہیں۔ وزیر دفاع چوہدری احمد مختار نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی رولز کے مطابق کام کر رہی ہے۔ نواب عبدالغنی تالپور نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کرنے کا بل دستور(ترمیمی) بل 2011ءپیش کرنے کی اجازت چاہی، نوید قمر نے اس کی مخالفت نہیں کی اور بل پیش کر دیا گیا۔ اجلاس آج شام تک ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...