لاہور (سپیشل رپورٹر + کلچرل رپورٹر + خبرنگار + کامرس رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی نے گورنر پنجاب کی طرف سے اعتراض لگا کر واپس بھیجے جانے والے 14 بلوں پر دوبارہ غور و خوض کے بعد اپوزیشن کی مخالفت کو مسترد کرتے ہوئے ان کی منظوری دے دی ہے۔ ارکان اسمبلی تعلیمی اداروں میں قابل اعتراض میوزیکل کنسرٹس پر پابندی کی قرارداد سے منحرف ہو گئے جبکہ وزیر قانون رانا ثناءاللہ، چودھری ظہیر الدین اور شوکت بسرا پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو میوزیکل کنسرٹس کے حوالے سے قرارداد کو اتفاق رائے سے ایوان میں لائیگی اور متفقہ منظور کی جائیگی۔ مسودات قانون صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے پیش کئے۔ اس دوران 5 بار کورم کی نشاندہی کی گئی صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ترمیم کے بعد آئین کے تحت بل دوبارہ پاس کر سکتی ہے پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت بسرا نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 14 بل دوبارہ پیش کرنے اور پھر پاس ہونے پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کو فاتح پنجاب کے لقب سے نوازتے ہوئے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے بابر اور سکندر سے زیادہ فتوحات کی ہیں آج سابق صدر یحییٰ، ضیاء اور پرویز مشرف کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔ اس قدر آمرانہ فیصلے انہوں نے بھی نہیں کئے آج اسمبلی کا سیاہ ترین دن ہے۔ (ق) لیگ کی رکن صوبائی اسمبلی آمنہ الفت پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کی اجازت نہ ملنے پر اجلاس سے واک آﺅٹ کر گئیں۔ میجر (ر) ذوالفقار گوندل نے کہا کہ آج حکومت نے ہر چیز کو ”بلڈوز“ کیا ہے۔ جمہوری لوگ ہیں مفاہمت کی سیاست چاہتے ہیں مگر اب واک آﺅٹ کرتے ہیں جس کے بعد میجر (ر) ذوالفقار گوندل، شوکت بسرا، احسان الحق نولاٹیا ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے۔ اپوزیشن کی طرف سے ناقص ادویات کے استعمال سے ہونے والی ہلاکتوں کیخلاف دوسرے روز بھی زبردست احتجاج کیا گیا اور ایوان سے واک آﺅٹ کیا گیا، وزیر قانون نے ہلاکتوں پر روزانہ پنجاب اسمبلی کو بریف کرنے کی حامی بھر لی جبکہ میوزیکل کنسرٹس کی قرارداد پر نئی قرارداد لانے کیلئے سپیکر رانا اقبال نے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ میں نے کل اسمبلی میں قرارداد کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ قابل اعتراض چیزوں کی تعلیمی اداروں میں اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ شیخ علاﺅ الدین نے کہا کہ میں تعلیمی اداروں میں میوزیکل کنسرٹ روکے جانے کی قرارداد کی مذمت کر تا ہوں یہ میوزیکل کنسرٹ ہماری پیدائش سے پہلے بھی ہوتے تھے۔ وزیر قانون اس پر اپنا موقف دیں جس پر وزیر قانون نے کھڑے ہو کر کہا کہ میڈیا نے کل اس قرارداد کے متلق اعتراض کیا ہے میرے بھائی اس سے متاثر لگتے ہیں ان کو صحیح صورتحال کا ادارک نہیں ہے میوزیکل کنسرٹ پر پابندی کی میں نے مخالفت کی تھی۔ اس پر ساجدہ میر نے کہا کہ پہلے بھی اس طرح کی قرارداد پیش ہو چکی ہے جس پر حسن مرتضی نے منی بدنام ہوئی گانا گایا تھا اگر پہلے پیش ہو چکی ہے تو دوبارہ کیوں پیش کی گئی ۔ چوہدری ظہیر نے کہا کہ اگر کوئی غیر اخلاقی میوزیکل کنسرٹ کرواتا ہے تو وہ غلط ہے اگر غیر اخلاقی چیزوں کو تھیٹروں سے نکال رہے ہیں تو سکولوں کالجوں میں ان کو نہیں آنا چاہیے۔ ساجدہ میر نے کہا کہ بچوں کو کلچر اور ثقافت سے دور نہیں کرنا چاہیے۔ اس پر شیخ علاوالدین نے کہا کہ میڈیا نے ہمیں برین لیس لوگ کہا ہے اور اب ہر تعلیمی ادارے کا سربراہ جاکر نہیں بتائے گا کہ میں کوئی غیر اخلاقی پروگرام نہیں کرواﺅنگا ۔ اس قرارداد کو واپس لیا جائے۔ اپوزیشن لیڈ راجہ ریاض نے کہا کہ صوبے میں 82 ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور وزیر اعلی پنجاب کے پاس محکمہ صحت سمیت 22 محکموں کے چارج ہیں وہ بتائیں کہ ایسا کیوں ہے وہ اس ایوان میں آنا اپنی توہین سمجھتے ہیں، اپوزیش لیڈر کی طرف سے ہلاکتوں کے حوالے سے وزیر اعلی پر تنقید پر حکومتی اراکین کی طر ف سے شور شرابا ڈالنے پر اپوزیشن بائیکاٹ کر گئی ۔ پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز ادویات سے ہونے والی ہلاکتوں پر متعدد ارکان نے اپنی رائے کا اظہار کیا، راجہ ریاض نے کہا کہ ادویات کو دیکھنا محکمہ صحت کا کام ہے۔ پہلے ڈینگی سے 800 افراد مر گئے اب جعلی ادویات سے لوگ مر رہے ہیں بعض حکومتی ارکان نے کہا کہ آصف زرای ملک کی بربادی کا ذمہ دار ہے جس پر اپوزیشن نے بائیکاٹ کر دیا۔ جس کے بعد سپیکر نے اپوزیشن کو منانے کے لئے کمیٹی قائم کی تو واپس آکر راجہ ریاض نے کہا کہ جعلی ادویات سے ہلاکتوں کا مسئلہ ہے جس پر ہاﺅس میں بحث کی جائے۔ تنویر اشرف کائرہ نے کہا کہ جانیں ضائع ہو رہی ہیں ارکان حکومت ہمیں بریف کریں کیا ہوا ہے۔ سعید اکبر نوانی نے کہا کہ نہایت اہم مسئلہ ہے اپوزیشن اس کو سیاسی ایشو نہ بنائے جس پر راجہ ریاض نے کہا کہ روزانہ اس مسئلہ پر ایک گھنٹہ بحث کی جائے جس پر فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمانی سیکرٹری اس پر اسمبلی کو آج بریف کریں گے۔ تاہم اپوزیشن ممبران نے افسران کی بریفنگ ماننے سے انکار کر دیا جس پر وزیر قانون نے کہا کہ میں وزیر اعلی سے درخواست کروں گا کہ وہ اس بحث کو خود سمیٹ لیں۔ اپوزیشن رکن اسمبلی شوکت بسرا نے گورنر پنجاب کی جانب سے اعتراض کی بنا پر اسمبلی بھجوائے جانے والے بلوں کو اسمبلی کے رولز کے مطابق منظور کرانے کیلئے ایوان میں دو مرتبہ کورم کی نشاندہی کی جس پر حکومت کی دوڑیں لگ گئیں۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر سعید الہی آج جمعرات کو پنجاب اسمبلی میں دل کے مریضوں کی ادویات کے ری ایکشن سے ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں بریفنگ دیں گے۔ کارروائی کے آغاز پر جب صوبائی وزیر قانون نے بل پڑھنا شروع کیا تو شوکت بسرا نے کہا کہ گورنر ہاﺅس سے بل اعتراض لگ کر واپس آئے اب پھر وزیر قانون غیر قانونی طریقہ اپنا رہے ہیں۔ رولز کو فالو کیا جائے۔ اپوزیشن رکن اسمبلی محسن لغاری نے بھی کہا کہ رولز کے مطابق بلوں کو پیش کیا جانا چاہئے۔ احسان الحق نولاٹیا نے کہا کہ ایک ڈی سی او کو نوازنے کیلئے قانون سازی کی گئی۔ شوکت بسرا نے کہا کہ یہ اداروں اور جمہوریت کا معاملہ ہے ہم قانون کی خلاف ورزی کو ہر قیمت پر روکیں گے۔ این این آئی کے مطابق وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ہر تحصیل سطح پر دو سٹیڈیمز بنانے کی منظوری دی ہوئی ہے ‘ نوجوانوں کےلئے کھیلوں کے گراﺅنڈز کےلئے 150مقامات پر اراضی کی نشاندہی کر لی گئی ہے ‘پنجاب حکومت کھیلوں کے فروغ کے لئے سپورٹس بورڈ پنجاب کو سالانہ چار کروڑ روپے بطور گرانٹ ان ایڈ مہیا کرتی ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں رقم اس سے علیحدہ ہوگی۔ مقبرہ جہانگیر کی تزئین و آرائش کے لئے وفاقی حکومت نے 2016ءتک منصوبہ بنایا تھا اور اس پر 8کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے کہا کہ پنجاب میں ڈینگی سے 800 ہلاکتیں ہوئیں اور عدلیہ خاموش رہی اور اب پی آئی سی میں ناقص ادویات کی وجہ سے ہلاکتیں ہو رہی ہیں ہم چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان ہلاکتوں کا ازخود نوٹس لیں۔ چیف جسٹس قابل احترام ہیں، وہ شراب کی دو بوتلوں پر بھی ایکشن لیتے ہیں اور پیپلز پارٹی کی خامیوں پر بھی ان کی نظر ہے، لیکن پنجاب میں حکومتی ناکامیوں پر کوئی نوٹس لیا جا رہا ہے، شہباز شریف 20 وزارتوں پر سانپ بن کر بیٹھے ہیں محکمہ صحت بھی ان پاس ہے اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے اخلاقی طور پر فوری استعفی دیدیں۔ علاوہ ازیں صاحبزادہ فضل کریم اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اچانک پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔ ڈپٹی سپیکر رانا مشہود احمد نے ان کو خوش آمدید کہا اور ممبران اسمبلی نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ پنجاب حکومت نے اسمبلی میں 14 بلوں کی منظوری کے مشکل مرحلے کو آسان بنانے کیلئے وزیراعلی پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر سید توقیر شاہ کو پنجاب اسمبلی بھیجا وہ اسمبلی کے بیرونی دروازے کے اندر مسلسل کھڑے رہے اور مسلم لیگ (ن) اور یونیفکیشن بلاک کے ارکان اسمبلی کو باہر جانے سے روکتے رہے۔