جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پولیس اور نیب کو حکم دیا کہ وہ کامران فیصل کی ہلاکت سے متعلق تمام شواہد ، ثبوت اور اب تک کی کارروائی کی تمام تفصیل آج عدالت میں پیش کرے ۔ کامران فیصل کے ورثا نے کامران کی موت کو خود کشی ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے قتل قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ میں کامران فیصل کیس کی سماعت 28 جنوری کو ہوگی اور چیئرمین نیب فصیح بخاری اور آئی جی اسلام آباد بن یامین پیش ہوں گے۔ کامران فیصل کے ورثاء کی بجائے نیب مقدمے میں بطور مدعی سامنے آگیا جبکہ پہلے چیئرمین نیب اسے قتل کی بجائے خود کشی قرار دے رہے تھے ۔ نیب کی جانب سےتھانہ سیکرٹریٹ میں درخواست دی گئی کہ کامران فیصل کی پراسرار موت پر افواہیں گردش کررہی ہیں کہ کامران فیصل کوقتل کیا گیا ہے۔ نیب کی جانب سے مقدمے کے اندراج کی درخواست اسسٹنٹ ڈائریکٹر نعمان اسلم دی۔ جس پرپولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ تین سو دو کے تحت باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تاہم مقدمے میں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا اور نامعلوم افراد کیخلاف کیس کا اندراج کیا گیا ہے