کراچی (آئی این پی +نوائے وقت نیوز) متحدہ کے قائد الطاف حسین کے سندھ کی تقسیم کے حوالے سے بیان اور تحفظ پاکستان آرڈیننس کیخلاف جئے سندھ متحدہ محاذ کی اپیل پر کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس دوران کاروباری مراکز بند اور ٹریفک معمول سے کمی رہی۔ حیدرآباد کے علاقوں قاسم آباد، نسیم نگر، بھٹائی نگر، وحدت کالونی اور ٹنڈو آغا کے تجارتی مراکز بند رہے جبکہ ٹریفک معمول سے کم رہی۔ نوابشاہ، جامشورو میں کاروباری مراکز کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے اور پٹرول پمپ بھی بند رہے۔ سعید آباد اور سیہون شریف میں بھی مکمل شٹر ڈاؤن اور کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر معطل رہیں۔ ہڑتال کے ساتھ ہی سندھ کے مختلف شہروں میں نامعلوم افراد کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی۔ دوسری جانب پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جانب سے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ اندرون سندھ میں ہونیوالے کریکر دھماکوں کا مقدمہ جئے سندھ متحدہ محاذ کے چیئرمین سمیت 10 افرادکیخلاف درج کرلیاگیا۔ پولیس کے مطابق بھان سعید آباد پولیس نے جسقم کے چیئرمین شفیع برفت اور تعلقہ سیہون کے صدر نثاراوٹھو سمیت 10 ملزموں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے 2 کارکنوں مختیار اورکاشف بگھیوکوگرفتارکرلیا۔ گرفتار ملزموں کے قبضے سے کریکر اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ دوسری جانب کراچی سمیت اندرون سندھ کریکر دھماکوں کے بعد پولیس نے قوم پرست جماعتوں کے 100 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، غفلت برتنے پر ڈی آئی جی حیدر آباد نے 11 ایس ایچ اوز معطل کردیئے ان میں جامشورو، بھٹ شاہ، مٹیاری ا ور دیگر علاقوں کے ایس ایچ او شامل ہیں۔ ہڑتال کے دوران نامعلوم افراد نے ہوائی فائرنگ بھی کی جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لاڑکانہ سے کریکر دھماکوں کے الزام میں قومیت پرست جماعتوں کے مزید 3 جبکہ کوٹری سے2 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔کریکردھماکوں کے بعد پولیس نے حیدرآ باد سرچ آپریشن کر کے 33 افراد گرفتار کر لیا۔ ادھر محراب ریلوے سٹیشن کے پاس ڈاؤن ٹریک پر ستی بم کا دھماکہ ہوا تاہم ہزارہ ایکسپریس اور عوام ایکسپریس ٹرینوں کو محراب پور سٹیشن اور سیٹھارجہ سٹیشن پر روک کر بچا لیا گیا۔ دھماکے میں ٹریک محفوظ رہا۔ حیدر آباد میں ریڈیو سٹیشن، جی پی او اور پریس کلب کے سامنے نامعلوم افراد نے دستی بم پھینکے جن کے پھٹنے سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ شہر کے مختلف حصوں میں خوف و ہراس کی فضا برقرار رہی اس کے علاوہ جئے سندھ متحدہ محاذ کے رہنما شفیع برفت اور انکے ساتھیوں کیخلاف پولیس 15 مددگار کے دفتر پر بم حملے کا مقدمہ رات گئے تھانہ جی او آر حیدر آباد میں درج کر لیا گیا۔ ادھر قومیت پرستوں کے اہم دھڑے جئے سندھ قومی محاذ جسقم کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر نیاز کالانی نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے پیپلز پارٹی کی ناراضگی کی وجہ سے سندھ کی تقسیم کا بیان دیکر کروڑوں سندھیوں کی دلآزاری کی ہے۔ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے جسقم سے رابطہ کرکے نائن زیرو کے دورے کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے لیکن جب تک الطاف حسین سندھ کی تقسیم کا بیان عوامی سطح پر واپس نہیں لیتے اس وقت تک ایم کیو ایم سے کسی بھی سطح پر بات چیت نہیں کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ اردو بولنے والے ہمارے بھائی ہیں اور انکے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے سندھی بولنے والوں کے ہیں۔ ڈاکٹر نیاز کالانی نے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے تحفظ پاکستان آرڈیننس کو اندھا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈیننس قومی تحریکوں کو کچلنے کیلئے جاری کیا گیا۔