لاہور (خصوصی رپورٹر+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ جب تک اپنے وسائل میں اضافہ کر کے پبلک سیکٹر میں بہتری نہیں لائی جائیگی، پاکستان کی معیشت مضبوط نہیں ہو گی۔ آئی ایم ایف کیری لوگر سے ہمیں چھٹکارا نہیں ملے گا اور ہمیں آئی ایم ایف اور کیری لوگر سے بھیک مانگنا پڑیگی۔ بدقسمتی سے پاکستان میں پبلک سیکٹر میں بہتری کی بجائے مسلسل تنزلی ہو رہی ہے۔ دنیا بھر میں وہی ممالک ترقی کرتے ہیں جہاں ٹیکس کی شرح اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کیلئے ریلوے اور توانائی سمیت تمام شعبوں کا انفراسٹرکچر اپ گریڈ کرنا ہوگا‘ ملک میں کارکردگی جانچنے کا کوئی پروگرام نہیں اس کیلئے بھی پروگرام بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ 18 ویں ترمیم کے فوائد حاصل کرنے کیلئے وفاق اور صوبوں میں رابطوں کو مزید تیز کرنا ہوگا۔ وہ ہفتہ کے روز نیشنل مینجمنٹ کورس مکمل کرنیوالے شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج پبلک سیکٹر میں بہتری لانا ہے جو صرف اسی صورت ممکن ہے کہ ہم اپنے وسائل میں اضافہ کریں کیونکہ اس وقت وسائل کم ہونے کی وجہ سے حکومت بھی دبائو کا شکار ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں بغیر منصوبہ بندی ملک کو چلایا گیا جس کا نتیجہ آج ہم بحرانوں کی صورت میں بھگت رہے ہیں، وفاقی حکومت وژن 2025ء میں طویل المیعاد منصوبوں پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آبی ذخائر کے بغیر ہمیں مستقبل میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، ترقی کیلئے سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانا ہوگی، افسران فیصلہ سازی اور معاملات کے حل کیلئے اپنی استعداد کار میں مزید اضافہ کریں۔ سول سرونٹس انتظامی ڈھانچے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں بھی خرچ کرنے کی صلاحیت سکڑ رہی ہے۔ ہمارا نظام لوگوں کو متحرک کرنے اور محنت کی ترغیب دینے سے محروم ہو گیا ہے لیکن انہی مشکل ترین حالات میں چند افسران نے بہترین نتائج دئیے ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر 14 ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے 58 اور 99 ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے 56 شرکاء میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے اور انہیں کورسز کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد پیش کی۔