ورزش نہ کرنے سے جلد موت کا زیادہ خطرہ

Jan 26, 2015

ایک تحقیق کے مطابق یورپ میں وزرش نہ کرنے کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتیں موٹاپے کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں سے ممکنہ طور پر دوگنی ہیں۔یہ نتائج 12 سال جاری رہنے والی تحقیق کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں تین لاکھ سے زیادہ افراد کا تجزیہ کیا گیا۔برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ یورپ میں ہر سال چھ لاکھ 76 ہزار افراد ورزش نہ کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں جبکہ موٹاپے کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ ورزش وزن سے قطع نظر ہر شخص کے لیے مفید ہے اور روزانہ 20 منٹ تیز چلنے کے صحت پر نہایت مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عموماً موٹاپے کا شکار افراد کے وزرش سے دور رہنے کی بات کی جاتی ہے لیکن دبلے افراد میں ورزش نہ کرنے کی وجہ سے بیمار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔طبی غذائیت کے امریکی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین نے 12 برس میں تین لاکھ چونتیس ہزار ایک سو اکسٹھ افراد پر نظر رکھی۔اس دوران انہوں نے ان کے ورزش کے معمولات، کمر کے حجم اور اموات کا ریکارڈ رکھا۔ایک محقق پروفیسر الف اکیلنڈ نے کہا کہ جلد موت کا خطرہ ان افراد میں زیادہ پایا گیا جو ورزش نہیں کرتے تھے چاہے ان کا وزن معمول کے مطابق تھا یا وہ موٹاپے کا شکار تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یورپی باشندے باقاعدگی سے ورزش کرنے لگیں تو براعظم میں شرحِ اموات میں ساڑھے سات فیصد کمی ہو سکتی ہے جبکہ موٹاپے کے خاتمے سے یہ کمی تین اعشاریہ چھ فیصد ہی ہوگی۔ناروے میں مقیم پروفیسر اکیلنڈ خود بھی ہر ہفتے پانچ گھنٹے سخت ورزش کرتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اچھی صحت کے لیے روزانہ بیس منٹ کی جسمانی مشقت جیسے کہ تیز چلنا کافی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ صحت کے لیے لوگ دن کے 24 گھنٹوں میں سے اتنا وقت تو نکال ہی سکتے ہیں۔

مزیدخبریں