سرمایہ کار طبقہ فیصلوں پر اثرانداز، تحریک انصاف کے پرانے کارکنوں نے الگ گروپ بنا لیا

لاہور (جواد آر اعوان/ نیشن رپورٹ) تحریک انصاف میں تمام ورکرز کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے اور پارٹی کو ’’سرمایہ کار طبقے‘‘ سے بچانے کیلئے ’’ورکرز گروپ‘‘ کے نام سے ایک نیا گروپ تشکیل دیا جارہا ہے۔ اس گروپ کا مؤقف ہے کہ سرمایہ کار طبقہ اپنے ذاتی ایجنڈے کیلئے پارٹی کی پالیسیاں ڈکٹیٹ کر رہا ہے اور پارٹی کو اس طبقے سے بچانا ضروری ہے۔ پارٹی ورکرز کیلئے کام کرنیوالے ان رہنمائوں نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا کہ تحریک انصاف کے اس نئے گروپ کو سابق یوتھ ونگ کے سربراہ وقار محمود خان کی سربراہی میں قائم کیا گیا ہے۔ تاہم انہیں پارٹی کے کئی پرانے رہنمائوں اور نظریاتی طور پر پارٹی کو سرمایہ کاروں سے بچانے کے تائید کرنے والے رہنمائوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ ان رہنمائوں کے مطابق سرمایہ کار طربقہ عمران خان کی چھتری تلے اپنے ذاتی بزنس کو تحفظ دینے اور آگے بڑھانے کیلئے سرگرم ہے۔ پارٹی کیلئے سرمایہ فراہم کرنے والے ارکان کی ضرورت کے حوالے سے کیے گئے سوال پر ان رہنمائوں نے کہا کہ پارٹی کو چلانے کیلئے بلاشبہ سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم اسکا یہ مطلب نہیں کہ سرمایہ فراہم کرنے والے یہ لوگ اپنے ذاتی ایجنڈے کو پارٹی پر مسلط کر دیں اور پارٹی کے نظریاتی کارکنوں اور بانی رہنمائوں کو یکسر نظرانداز کر دیا جائے۔ نیا گروپ تشکیل دینے والے رہنمائوں نے الزام عائد کیا کہ پارٹی کے لاہور آفس اور بعض مرکزی رہنمائوں نے اپنے کاروباری مفادات کے تحفظ کیلئے آزادی مارچ کو ناکام بنانے میں کردار ادا کیا۔ یہ رہنما 2 سول خفیہ اداروں کو مارچ کی تیاریوں اور منصوبہ بندی کی معلومات فراہم کرتے رہے۔ عمران خان نے اس طرح کے ایک رہنما کے بارے میں نوٹس لیا تھا تاہم بعدازاں اس گروپ کے دو بڑے رہنمائوں نے اس رہنما کے معاملے کو رفع دفع کروا دیا۔ رابطہ کرنے پر وقار محمود خان نے نئے دھڑے کے قیام کی تصدیق کی اور کہا کہ ’’ورکرز گروپ‘‘ کے ارکان نظریاتی طور پر تحریک انصاف سے وابستہ اور پارٹی کے بانی کارکنوں کو متحد کرنے کی کوشش کرینگے۔ تاکہ پارٹی کی موقع پر سیاستدانوں سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صرف چند رہنما پالیسیوں کو ڈکٹیٹ کرتے رہے تو تحریک انصاف بھی مسلم لیگ کی طرح کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ نیا گروپ سرمایہ کار طبقے کے خلاف احتجاج کیلئے جلد دھرنا دے گا۔ پارٹی میں اس سے سقبل ’’یونٹی گروپ‘‘ اور ’’آئیڈیالوجی گروپ‘‘ موجود ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...