نئی دہلی (آئی این پی+ آن لائن) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر اوباما نے حیدر آباد ہاﺅس کے لان میں بیٹھ کر غیر رسمی بات چیت کی۔ اس دوران بھارتی وزیر اعظم نے اوباما کو خود اپنے ہاتھوں سے چائے بنا کر پیش کر کے ٹی بوائے بننے کی یاد تازہ کر دی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں رہنما لان میں چہل قدمی کی اور خوش گپیاں کرتے رہے۔ نریندر مودی نے صدر بارک اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما کو 100 بنارسی ساڑھیوں کا تحفہ پیش کیا ایک ساڑھی کی قیمت سوا لاکھ روپے ہے‘ ساڑھی پر چاندی اور سونے کے تار کا کام کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بنارسی ساڑھیاں خاص طور پر بھارتی شہر ورانسی کے کاریگروں نے تیار کی ہیں۔ اوباما نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ امریکی صدر کی آمد پر ان کا انتہائی پرتپاک استقبال کیا گیا، انہیں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ اوباما مشترکہ پریس کانفرنس میں ہندی بولنے کی خوب تیاری کے ساتھ شریک ہوئے‘ بارک اوباما نے پریس کانفرنس کے آغاز پر میڈیا اور بھارتی عوام کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ”میرا سب کو پیار بھرا نمسکار“ اس کے بعد اوباما نے کہا کہ میں اپنی خصوصی میزبانی اور چائے کے چرچا (مذاکرات) پر وزیراعظم مودی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ نریندر مودی اوباما کو خوش کرنے کیلئے بڑھاپے میں ایک بار پھر ”ٹی بوائے“ بن گئے۔ اوباما بھارتی وزیراعظم سے گرم جوش مصافحہ کے بعد ان سے دو بار گلے ملے، گلے لگ کر ایک دوسرے کو تھپتھپاتے رہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے اختتام پر ایک بار پھر پورے میڈیا کے سامنے گرم جوشی کیساتھ گلے ملے۔ دونوں رہنما بہت خوش نظر آرہے تھے۔ مودی پریس کانفرنس میں بچپن کے دوست جیسی بے تکلفی کا اظہار‘ امریکی صدر کو ”باراک“ کہہ کر پکارتے رہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ایک بھارتی صحافی نے مودی سے سوال کیا کہ آپ کی حیدرآباد ہاﺅس میں اوباما کیساتھ چہل قدمی اور چائے کے کپ پر کیا گپ شپ ہوئی تو مودی نے کہا کہ ”اسے پردے میں رہنے دیں“ جس پر پریس کانفرنس میں زوردار قہقہہ بلند ہوا۔ مودی نے کہا کہ کیمرے سے دور اوباما سے کھلی بات ہوئی۔ مودی نے کہا کہ مجھ سے بارہا یہ سوال کیا جاتا ہے کہ ہم جب اس طرح ملتے ہیں تو کیا گپ شپ ہوتی ہے۔ ہم جب کمروں سے دور ہوکر اکیلے میں گپ شپ کرتے ہیں تو اس سے دو ملکوں کی باہمی تعلقات پر بھی بہتر اثر پڑتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ میرے اور باراک کے بیچ بھولے پن کے باعث جو کیمسٹری بنی ہے اس نے مجھے اور باراک کو بہت قریب کردیا ہے، اب ہم جب چاہتے ہیں فون اٹھاکر ایک دوسرے سے بات کر لیتے ہیں، گپ شپ لگا لیتے ہیں، اس تعلق نے نہ صرف مجھے اور باراک بلکہ دہلی اور واشنگٹن بلکہ امریکی اور بھارتی عوام کو بھی بہت قریب کر دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق وسطی دہلی کی سڑکیں ویران پڑی تھیں، چپے چپے پر سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔ آوارہ کتوں سے گداگروں تک سب کو نظروں سے اوجھل کر دیا گیا۔ اوباما دہلی پہنچے تو پروٹوکول کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خود وزیراعظم نریندر مودی ان کے استقبال میں کھڑے تھے، دونوں نے گلے مل کر کچھ اس انداز میں ایک دوسرے کی پیٹھ تھپتھپائی کہ پسلیاں بھی چرمرا گئی ہوں گی، ٹی وی چینلز پر اینکر اور ان کے ساتھ موجود درجنوں تجزیہ نگار دونوں رہنماو¿ں کی ’مثبت باڈی لینگوئج‘ کی باریکیوں سے سفارتی پیغامات اخذ کرنے میں مصروف ہو گئے۔ دہلی میں سکیورٹی کے ایسے انتظامات پہلے کبھی نہیں کئے گئے، نو فلائی زون نافذ تھا، کچھ سڑکیں بند کر دی گئیں، صدر کے پورے راستے میں واقع اونچی عمارتوں پر سنائپرز تعینات تھے۔ دو گھنٹے کے لئے بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی بند رہا۔ اوباما کیا کھائیں گے، کیا پئیں گے، خاتون اول مشیل کیا پہنیں گی، کہاں کہاں جائیں گی، اخبارات بس انہیں خبروں سے بھرے پڑے تھے۔ میٹرو کی ٹرینوں میں بھی بات چیت ہوئی۔ خاتون اول مشیل اوبامہ جب بھارت کے دورے پر دہلی کے پالم ائرپورٹ پر اتریں تو انہوں نے بھارتی ڈیزائنر ببہو مہاپاترا کا لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔ مشیل اوبامہ نے صدر اوباما کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ڈالے سیاہ رنگ کے پرنٹ شدہ اور گھٹنوں کی لمبائی کے برابر لباس زیب تن کر رکھا تھا جس کے درمیان نیلے رنگ کی پھول کی طرح کی پٹی لگی تھی۔ اوباما کے دورہ بھارت کے موقع پر وائٹ ہاﺅس کی جانب سے ”جے ہند“ کا ٹوئیٹ سامنے آیا۔ اوباما کے اعزاز میں عشائیہ ، صدارتی محل میں دی جانے والی دعوت اب تک کی تاریخ میں سب سے بڑی دعوت بن گئی، امریکی صدر نے ڈنر میں مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ازراہ تفنن کہا کہ آج رات مودی کا کرتا شلوار پہن کر سونے کو دل کر رہا ہے۔ بھارتی صدر پرناب مکھرجی کی طرف سے باراک اوباما کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ دعوت میں نریندر مودی، سابق صدر عبدالکلام، سونیا گاندھی، منموہن سنگھ، امیتابھ بچن، سچن ٹنڈولکر، پاکستان کی بہو ثانیہ مرزا سمیت 250 افراد نے شرکت کی، اس سے قبل کسی بھی صدر کی دعوت میں زیادہ سے زیادہ 80 افراد نے شرکت کی تھی۔ عشائیے میں انواح و اقسام کی ڈشز تیار کی گئی تھیں۔ امریکی صدر کو گجراتی کڑی، گولائی کباب، کباب، مچھلی، چکن قورمہ، مٹن، تکہ، پنیر تکہ، روغنی نان، سبزی کباب، دال، تندوری نان، نان، مٹن، روغن جوش، میٹھے میں ربڑی پیش کی گئی، ہاضمے کےلئے ہربل چائے پیش کی گئی۔ امریکی صدر نے نریندر مودی اور پرناب کھرجی کا مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔
اوباما کا پرتپاک استقبال‘ مودی نے خود چائے بنا کر پلائی‘ دونوں رہنما دو بار گلے ملے
Jan 26, 2015