مودی کی چائے سفارتکاری: جنرل راحیل اسوقت چینی عسکری قیادت سے گفتگو میں مصروف تھے

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) امریکی صدر بارک اوباما جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ نئی دہلی میں مودی کے ہاتھ کی بنی ہوئی چائے پی رہے تھے تو عین اسی وقت آرمی چیف جنرل راحیل شریف چین کی عسکری قیادت سے خطے کی سلامتی کی صورتحال پر بات چیت میں مصروف تھے۔ نریندر مودی نے صدر بارک اوبامہ کو بھارت بلا کر جہاں ان سے سلامتی کونسل کا رکن بننے کیلئے حمایت حاصل کی وہیں چائے کی سفارتکاری کے ذریعے بھارتی وزیراعظم نے امریکہ بھارت سول نیو کلیئر سمجھوتے پر عملدرآمد کیلئے امریکی تحفظات کے خاتمے میں کامیابی حاصل کی۔ امریکہ بھارت پر دبا¶ ڈالتا رہا ہے کہ ایٹمی حادثے کی صورت میں ذمہ داری بھارت پر ہو گی جبکہ بھارت کا موقف ہے کہ ایٹمی حادثے کی ذمہ داری سپلائر پر ہونی چاہئے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی امریکی صدر کو ”رام“ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاعی پیداوار کے مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے سمجھوتے ہوئے ہیں۔ بھارت کی طرف سے دہشت گردی کا تذکرہ کیا گیا۔ بھارت کی کوشش تھی کہ کسی طرح صدر اوباما پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے معتوب ٹھہرائیں۔ مودی نے چہل قدمی کرکے یہ تاثر بھی دیا کہ دونوں میں راز و نیاز کی باتیں ہوئیں۔ ادھر بیجنگ میں جنرل راحیل شریف کے دورہ اور چین کی عسکری قیادت سے بات چیت اور چین کی طرف سے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی۔ بھارت کی طرف سے اوباما کو نئی دہلی بلا کر پاکستان اور دوسرے ہمسایوں کو مرعوب کرنے اور انہیں دبا¶ ڈالنے کے حربے کا توڑ یہی تھا کہ چین اور پاکستان شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اس کا مقابلہ کرتے۔
چائے سفارتکاری

ای پیپر دی نیشن