سٹیٹ بنک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود میں ایک فیصد کمی کر دی جس کے بعد شرح سود 9.5 سے کم ہو کر 8.5 فیصد ہو گئی۔ اعلان ہفتہ کو گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر اشرف وتھرا نے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اشیاءکی طلب بڑھنے سے قلت ہو سکتی ہے۔سٹیٹ بنک نے شرح سود سنگل ہندسے میں لانے کے بعد اس میں ایک مرتبہ پھر ایک فیصد کمی کر دی ہے۔ شرح سود میں کمی سے یقینی طور پر مہنگائی میں کمی آئے گی لیکن مہنگائی کی تیزی سے کمی کے باعث اشیاءکی طلب بھی بڑھے گی۔اس لحاظ سے اشیاءکی قلت پیدا ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو اس جانب بھی نظر رکھنا ہو گی تاکہ گیس اور پٹرول کی طرح دیگر اشیاءکا بحران پیدا نہ ہو جائے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی سے بھی معیشت کو فائدہ ہو گا۔ پہلے کی نسبت تمام اشیاءکم لاگت سے ہی تیار ہو سکیں گی لیکن حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تمام اشیاءپر چیک اینڈ بیلنس رکھتے ہوئے ملازمین کو اس کی کم قیمتوں کا فائدہ پہنچانے کے اقدامات کرے۔ سٹیٹ بنک نے مالی سال 2014-15 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی خسارہ پر قابو پایا جو خوش آئند ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک نے گزشتہ روز اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ ایف بی آر کے محاصل کا ہدف پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے ۔ حکومت کو اس کے لئے ابھی سے کمر کس لینی چاہئے، مقررہ ہدف حاصل کرنے کی بھرپور کمپین چلائی جائے۔ سٹیٹ بنک نے عام آدمی کو شرح سود کی کمی سے مستفید ہونے کی ابتدا کر دی ہے۔ چاروں صوبائی حکومتوں کو اس تناسب سے مہنگائی کم کر کے غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں اور اشیاءکی قلت بھی پیدا نہیں ہونے دینی چاہئیے۔
سٹیٹ بنک کی شرح سود میں ایک فیصد کمی
Jan 26, 2015