اسلام آباد( محمدصلاح الدین خان) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے این اے 266 سے متعلق انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہم سات ججز کے ساتھ سپریم کورٹ کے معاملات چلارہے ہیں جبکہ ہمارے پانچ ججز پانامہ بنچ میں پھنسے ہوئے ہیں، ڈویژنل بنچ زیادہ بنائیں تو بہت سے ایسے مقدمات جو پہلے تین رکنی بنچز سن رہے تھے وہ دورکنی ڈویژن بنچ سن ہی نہیں سکتے، عدالت الیکشن پٹیشنز کو تیز سے نمٹانا چاہتی ہے عدالت آفس کو حکم دے گی ایسے تمام مقدمات فوری طور پر لگائے جائیں، روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے نمٹائیں گے کیونکہ چارسال ہونے کو آئے الیکشن مقدمات زیر التواء ہیں اور ان کے فیصلے ہی نہیں ہورہے ہیں، تو ممبران اسمبلی کام کیا کریں گے، عدالت آئندہ الیکشن امور میں وکلاء کی جانب سے کوئی التواء قبول نہیں کرے گی۔