اسلام آباد (محمد نواز رضا) جمعیت علماء اسلام (ف) نے فاٹا کو صوبہ خیبر پی کے میں ضم کرنے کی کھل کر مخالفت کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے اس معاملے پر پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں لینے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں مولانا فضل الرحمٰن کی مخالفت کے بعد فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کا فیصلہ کھٹائی میں پڑنے کا امکان ہے اگر حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن کو نظر انداز کر کے فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کی کوشش پر حکومتی اتحاد خطرے میں پڑ سکتے ہیں وزیراعظم محمد نواز شریف، مولانا فضل الرحمن کی وطن واپسی پر ان سے فاٹا کے معاملہ پر بات چیت کریں گے اور انہیں فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ جے یو آئی نے حکومت سے کہا ہے کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام کی مرضی کے بغیر قبول نہیں کیا جائے گا اور کہا کہ اتحادیوں کی ٹیم کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کی جائے اور اسی کے تحت کابینہ کے لئے نئے سمری تیار کی جائے جے یو آئی نے واضح کیا ہے مولانا فضل الرحمن ان دنوں عمرے پر ہیں کس طرح اعتماد لیا گیا ہے؟ بدھ کی شام جاری بیان میں کہا گیا ہے حکومت جے یو آئی کے راہنما اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات حاجی محمد اکرم خان درانی سے جو معاہدہ طے کر چکی ہے اس سے ہٹ کر کوئی بات قابل قبول نہیں ہوگی یہ بیان جے یو آئی کے قائم مقام سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی فاٹاکے سیاسی مستقبل کو فاٹا کے عوام کی رضا مندی کے بغیر تسلیم نہیں کرے گی۔ مولانا فضل الرحمن عمرہ کی ادائیگی کے لئے اس وقت مکہ مکرمہ میں ہیں لیکن ان کے متعلق بیانات ڈس انفارمشن کے سوا کچھ نہیں ہے۔