لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے تلور اور نایاب مہمان پرندوں کے شکار پر پابندی لگا دی اور شکار کو عدالتی کمیشن کی رپورٹ سے مشروط کر دیا ہے۔فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سروے مکمل ہونے تک کسی نے شکار کرنا ہے تو یورپ یا کسی اورملک چلا جائے۔چیف جسٹس ہائیکورٹ منصور علی شاہ نے تلور کے شکار کیخلاف درخواست پر عبوری فیصلہ سنایا۔ ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں میں تلور کے شکار کی اجازت کو چیلنج کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے تلور اور نایاب پرندوں کے بارے میں سروے مکمل ہونے تک آئندہ برس شکار کرنے پر پابندی لگادی اور تمام وزارتوں محکموں کو عدالتی احکامات پر عمل اور سروے مکمل کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس واضح کیا کہ تلور کے شکار کی اجازت عدالتی کمشن کی رپورٹ سے مشروط ہوگی۔ عدالت نے حکومت کو ہر سال تلور کی افزائش سے متعلق سروے کرانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کمشن دسمبر 2018ء میں تلور کی افزائش سے متعلق رپورٹ مرتب کرے اور سروے میں تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے کم ہو تو شکار پر پابندی لگا دی جائے۔تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے بڑھ گئی تو رپورٹ کی روشنی میں شکار کی اجازت دیدی جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تلور نسل کو بچانے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کئے جا رہے۔شکار سے زیادہ نایاب پرندوں کی نسل کو بچانے کیلئے کیوں سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی۔چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ایک برس شکار نہ کرنے سے شہزادے ناراض ہو جائیں گے۔ایک برس پرندوں کو ایکسپورٹ نہ کیا گیا تو اس سے کیا نقصان ہو جائیگا۔