اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ایوان بالا کا اجلاس کورم کی نشاندہی ہونے پر ملتوی ہوتے ہوتے رہ گیا۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وزراءکی عدم موجودگی پر اپوزیشن ارکان احتجاجا واک آﺅٹ کر گئے۔ اس پر چیئرمین سینٹ نے اپوزیشن کے احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے ہدایت کی کہ میری ناخوشی کے ساتھ وزیراعظم کو خط لکھ کر اس معاملے سے آگاہ کیا جائے۔ اجلاس کے دوران سینیٹر جاوید عباسی نے ایوان کی توجہ اس جانب دلائی کہ وزراءبروقت ایوان میں نہیں آتے جس کی وجہ سے ایجنڈا کو آگے بڑھانے میں مشکل پیش آتی ہے روز یہی مسئلہ پیش آتا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزیراعظم کو اس معاملے سے آگاہ کیا جائے اور میری اور سینٹ کی طرف سے ناخوشی کا اظہار بھی کیا جائے۔ وزراءکو بروقت ایوان میں آنا چاہیے۔ اسی دوران اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر غوث نیازی نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر چیئرمین نے گنتی کرائی گنتی کرانے پر کورم پورا نہیں نکلا۔ چیئرمین نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی۔ پانچ منٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد دوبارہ گنتی سے قبل ہی اپوزیشن ارکان ایوان میں آ گئے اور کورم پورا ہوگیا جس پر اجلاس کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں سینٹ نے قومی ہم آہنگی کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک کی منظوری دیدی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق کی مشاورت سے آرٹیکل 204 کے تحت پسماندہ علاقوں سے متعلق بعض معاملات پر قومی ہم آہنگی کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک پیش کی۔ ضمنی فنانس بل پر بحث میں اپوزیشن ارکان نے ککہا کہ حکومتی پیکج صرف مراعات یافتہ طبقے کے لئے ہے اس سے عام آدمی پر بوجھ میں اضافہ ہو گا، ان طبقات کو خوش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جنہوں نے حکمران جماعت کے انتخابی مہم کے لئے اخراجات دیئے،حکومتی ارکان نے مراعاتی پیکج کو معاشی سرگرمیوں اور برآمدات میں اضافے کے لئے اہم قرار دیا۔ ڈاکٹر سکندر مندھرو نے کہا کہ کارپوریشنوں اور بڑی صنعتوں کے لئے مراعات دی گئی ہیں، اس سے عام آدمی پر بوجھ میں اضافہ ہو گا، کوشش کی جائے کہ مراعات صنعتوں اور عوام دونوں کے لئے یکساں ہوںضمنی مالیاتی بل سے بہتری کی کوئی امید نہیں ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل کی مخالفت کی اور کہا کہ ان طبقات کو خوش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جنہوں نے حکمران جماعت کے انتخابی مہم کے لئے اخراجات دیئے، طبقاتی بجٹ ہے جس میں بڑے بزنس ہاﺅسز کو فائدہ پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی اداروں میں ایک سال کے لئے ٹریڈ یونین پر پابندیاں محنت کش طبقے کے حقوق کی پامالی ہے، کھلم کھلا آرٹیکل 160 کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، آئین کے تحت این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جبکہ نئے ٹیکس بھی لگائے گئے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ بجٹ آمدن و اخراجات کے تخمینے کی دستاویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وہ دوسرا وزیر ہوں جس نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں رضا کارانہ استعفیٰ دیا، میڈیا میں کہا گیا کہ میرے خلاف امریکہ میں کیس ہے میں نے بیٹے کو بھیجا اس نے جا کر چیک کیا اور مجھے وہاں سے بہترین اور بڑے ٹیکس دہندہ ہونے کا سرٹیفکیٹ بھیجا۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف ، قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کی ترقی اور قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹس ایوان بالا میںپیش کر دی گئیں۔ وزیر مملکت کی وضاحت کے باوجود چیئرمین سینٹ سینیٹر صادق سنجرانی نے قائداعظم یونیورسٹی کی زمین کے متاثرین کا معاملہ سینٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کوبھجوا دیا وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے اس موقع پر واضح کیا کہ وزیراعظم نے اس معاملے کے حل کیلئے کمیٹی تیشکل دی ہے اور یہ کہ سی ڈی اے کی نااہلی کے باعث اس کی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔ چیئرمین نے سعودی عرب کے شہر جبیل میں سعودی پولیس کی طرف سے فائرنگ جس میں کئی پاکستانی بھی متاثر ہوئے کے معاملے پر حکومت سے رپورٹ طلب کر لی۔
سینٹ
سینٹ : وزراءکی غیر حاضری پر اپوزیشن کا واک آﺅٹ‘ میری اور ایوان کی ناخوشی کیساتھ وزیراعظم کو خط لکھا جائے : چیئرمین
Jan 26, 2019