پنجاب اسمبلی : 21 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی حکومت 19 اپوزیشن کے حوالے

Jan 26, 2019

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں معاملات طے ہوگئے، چار کمیٹیوں کے اضافے کے بعد 21قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی حکومت جبکہ19قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی اپوزیشن کو ملے گی، وزیر قانون راجہ بشارت نے میر چاکر خان رند یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ڈیرہ غازی خان کا بل بھی ایوان میں پیش کر دیا۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی مخبری غلط تھی اور سی ٹی ڈی کا ایکشن بھی غلط تھا، غلط اطلاع دینے والے ادارے کےخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے ،صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے بتایا کہ قوانین کے تحت پنجاب میں کالے رنگ کے پلاسٹک بیگ اور 15مائیکرون موٹائی سے کم والے ہر قسم کے پلاسٹک بیگ کی تیاری،فروخت،استعمال اور درآمد پر مکمل پابندی ہے،خلاف ورزی کرنے پر کیسز بھی درج کیے جاتے ہیں۔ سوال کے جواب کے معاملے پر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال اور لیگی رکن عظمیٰ بخاری کے درمیان جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس اڑھائی گھنٹے تاخیر سے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ ایجنڈے پر محکمہ صنعت و تجارت،محنت و وسائل اور ماحول سے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزراءمیاں اسلم اقبال، عنصر مجید اور چوہدری ظہیر الدین کی جانب سے دیئے گئے۔ وقفہ سوالات کے دوران عظمیٰ بخاری نے میاں اسلم کی جانب سے درست جواب نہ آنے پر کہا کہ یہ ان کی پرانی عادت ہے برداشت نہیں کرتے۔اسلم اقبال غصے آ گئے اور چیئر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی کی تذلیل نہیں کی لیکن مجھ پر جو فقرے کسے گئے ہیں وہ غیر مناسب ہیں۔اس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میاں صاحب آپ دل بڑا کریں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پلاسٹ بیگز کا استعمال کھلے عام ہو رہا ہے،پلاسٹ بیگز کے حوالے سے حکومتی اقدامات ناکامی ہیں جبکہ دکانوں میں بھی سیل پر کوئی پابندی نہیں۔ صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت نے قانون سازی کی ہے۔لیگی رکن چوہدری الیاس نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہا کہ ایل پی جی سلنڈر کا استعمال کھلے عام ہو رہا ہے ،کراچی سمیت کئی شہروں میں یہ دھماکے ہو چکے ہیں ،حکومت کسی حادثے کا انتظار نہ کرے ۔میاں اسلم اقبال نے کہا کہ یہ معاملہ اوگرا کے انڈر آتا ہے اس میں پنجاب کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔اپوزیشن ارکان نے کہا کہ پنجاب وفاق کو قانون سازی کےلئے کہہ سکتا ہے ۔ڈپٹی سپیکر نے بھی کہا کہ یہ معاملہ سنجیدہ ہے اس پر فوری کام ہونا چاہیے۔لیگی رکن سمیع اللہ خان نے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد بھی کیے ہیں لیکن ایک آپریشن 19 جنوری کو بھی کیا گیا جس کا نام ”آپریشن سو فیصد درست“ ہے۔غلط اطلاع دینے والے ادارے کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے جس کی وجہ سے بےگناہ جانیں گئیں۔حکومت نے کہا کہ گاڑی میں داعش کا گروہ ہے لیکن دفتر خارجہ نے پاکستان میں داعش کی موجودگی کی تردید کردی۔سابق سپیکر رانا اقبال نے کہا کہ جن وحشی درندوں نے بے گناہوں کا قتل کیا ہے ان کو بے نقاب کیا جائے،اس کا واحد حل صرف جو ڈیشل کمشن ہے اس کے علاوہ کوئی جے آئی ٹی ان قاتلوں کو بے نقاب نہیں کر سکتی۔پی ٹی آئی کے رکن صمصام بخاری نے کہا کہ پنجاب پولیس سٹیٹ پولیس بن چکا ہے،اس نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،انصاف کے معاملے میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ حکومتی وزراءنے سپیکر کی رولنگ کی خلاف ورزی کی ،ایک وزیر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ حکومت ہم ہیں سپیکر تو بادشاہ بندے ہیں، کل کی بریفنگ کوئی جیمز بانڈ سیریل کی کہانی لگ رہی تھی۔پیپلزپارٹی ہمیشہ دہشت گردوں کےخلاف کھڑی ہوئی ہے۔ساہیوال میں ماورائے عدالت قتل کیے گئے ہیں ،ہمارے جو محافظ ہیں ان کے پاس لمبی چوڑی سکاڈز ہوتی ہے جبکہ ہمارے پیسوں سے وہ تنخواہ لیتے ہمیں اپنی زندگی کا کوئی تحفظ نہیں ہے۔حسن مرتضیٰ آبدیدہ ہوگئے۔ لیگی رکن راحیلہ نعیم نے کہا حکومت اور حساس ادارے ابھی تک ذیشان کو دہشتگرد ثابت نہیں کر سکے ،مخبری بھی غلط تھی اور ایکشن بھی غلط تھا ،پاکستان میں داعش کا حکومت اعتراف کررہی ہے یہ حکومت ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔قبل ازیں وزیر قانون راجہ بشارت نے میر چاکر خان رند یونیورسٹی ٹیکنالوجی آف ڈیرہ غازی خان کا بل ایوان میں پیش کردیاجبکہ انہوں نے رولز کی معطلی کی تحریک پیش کرکے سٹینڈنگ کمیٹیوں کے قیام کی بھی تحریک پیش کردی۔تحریک کے مطابق حکومت نے چار سٹینڈنگ کمیٹیوں میں مزید اضافہ کردیا،نئی کمیٹیوں میں سپیشل ہیلتھ ،سکول ایجوکیشن،انرجی اورپبلک پراسیکیوشن کی سٹینڈنگ کمیٹی شامل ہیں۔چار کمیٹیوں کے اضافے کے اب کمیٹیوں کی تعداد 41ہو گئی ہے ،جس میں حکومت کو 21اور اپوزیشن کو 19سٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئر مین شپ ملے گی جبکہ اسی میں سے پیپلزپارٹی کو بھی ایک سٹینڈنگ کمیٹی کی چیئر مین شپ ملے گی۔اپوزیشن کوپریٹو،ہاﺅسنگ،انسانی حقوق،کلچر ثقافت،سپیشل ایجوکیشن،اوقاف،لیبر،صنعت و تجارت اور کالونیز کی سٹینڈنگ کمیٹیوں میں کسی کی بھی چیئر مین شپ لے سکتی ہے۔ اجلاس غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کردیا۔صباح نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں امن و امان پر عام بحث کے دوران پیپلزپارٹی نے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی ایوان میں آبدیدہ ہوگئے۔ حسن مرتضی نے پنجاب اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کیمرہ بریفنگ کی رولنگ سپیکر نے دی تھی اور کہا تھا کوئی بات نہیں کرے گا۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا حکومت ہم نے چلانی ہے سپیکر بادشاہ بندہ ہے۔ ایوان کو عزت دینے کی ضرورت ہے اس کے بغیر کام نہیں چلے گا۔سکیورٹی ایجنسیاں ایک طرف بتارہی ہیں ذیشان کو چیک کیا جارہا تھا اور بڑا گروہ پکڑنا تھا۔ کیا یہ ذیشان کو بچوں کے ساتھ جانے کا انتظار کررہے تھے۔ دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار پی پی پی اور شیعہ کمیونٹی ہے۔ آج کیا وجہ بن گئی ہے کہ حکومت مارنے والے سکیورٹی کے لوگوں کو بچارہی ہے۔ دہشت گردوں کو کیا ضرورت تھی کہ گاڑیوں کے ٹرانسفر لیٹر بناتے۔ پوری طرح پکڑ کر ان لوگوں کو سرچ کرتے گولیاں کیوں چلائی گئیں۔ آج تو یہ بھی نہیں پتہ کہ میں گھر جا بھی پا¶ں گا کہ نہیں۔ حسن مرتضی اپنی بات کے دوران آبدیدہ ہوگئے۔ یہ فیصلہ اللہ کی عدالت میں چھوڑ کر جارہا ہوں۔
پنجاب اسمبلی

مزیدخبریں