کراچی (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) وزیر بلدیات سندھ نے سپریم کورٹ کے عمارتیں گرانے کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ ان کے لئے رہائشی عمارتوں کو توڑنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی وزارت چھوڑ دیں گے مگر عمارتیں توڑنے کا کام نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سندھ حکومت کو حکم دیا تھا کہ کراچی کو ماسٹر پلان کے تحت اصل حالت میں بحال کیا جائے۔ سعید غنی نے کہا ہے کہ انتہائی ادب سے کہتا ہوں جہاں لوگ رہتے ہیں ان عمارتوں کو توڑنا ممکن نہیں۔ جس زمین پر عمارت بن گئی ان کے مکینوں کو معاوضہ دینا بھی ممکن نہیں۔ بطور وزیر بلدیات رہائشی عمارتوں کو توڑنے کا کہا گیا تو عہدہ چھوڑنے کو ترجیح دوں گا۔ این این آئی کے مطابق کہا عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کے پابند ہیں، کراچی کے شہری علاقوں میں لوگ رہتے ہیں ان کو توڑنا ممکن نہیں ہے، اگر بطور وزیر بلدیات مجھے کہا جائے کہ رہائشی عمارتوں کو توڑ دیں تو میں وزرات چھوڑ دوں گا، عام لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے، ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے انسانی المیہ پیدا ہو سکے۔ جمعہ کوسندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ رمضان گھانچی پر فائرنگ کا واقعہ افسوسناک ہے ہماری ہمدردی ان کے ساتھ ہے، اس واقعہ کے بعد جو تاثر دیا گیا وہ غلط ہے تاہم قانون کے مطابق ملزمان کو سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 19 برس میں پانی کے کنکشن کی اجازت کسی کو نہیں دی، پانی کے کنکشن پر جھگڑا ہوا ہے، علی سومرو ابھی مفرور ہے، جس کا جو اختیار ہے وہ استعمال کرے تاہم ایم پی اے کو اختیار نہیں کہ پانی کے کنکشن دے۔ کراچی شہر کو بہتر کرنے کے لیے لانگ ٹرم وقت چاہیے، مجھ سے اگر رائے لی جائے گی تو میں لوگوں کا گھر نہیں توڑ سکتا۔ 500کی تعداد ایسے ہی کہی گئی ہے، تعداد اس سے زیادہ ہوگی، کراچی میں رہائشی علاقوں کو توڑنا ہمارے لیے ممکن نہیں، قانونی زمین کو کمرشلائز کیاگیا انہیں توڑا گیا تو عہدے سے استعفیٰ دیدوں گا۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں پارک کی الاٹمنٹ کوکہاگیا وہ صحیح ہیں، 11-2001 ماسٹرپلان کامحکمہ سٹی گورنمنٹ کے پاس رہا، ہزاروں عمارتیں بغیر کسی اجازت کے تعمیر کی گئیں۔