وزیر اعلیٰ پنجاب کا دورحکومت۔ایک جائزہ

سردارعثمان بزدار کے پنجاب کی وزارت اعلی کے 486روز مکمل ہو چکے ہیں۔دیگر تمام صوبوں کے وزر اعلی کے مقابلے میں وزیر اعلی پنجاب کی کارکردگی سب سے بہترین ہے۔ موصوف صوبہ کے محروم طبقے کی پسماندگی دور کرنے کے لئے روز و شب کام کررہے ہیں ۔انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ کارکردگی میں کسی سے کم نہیں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اب ناقدین بھی یہ حقیقت تسلیم کرچکے ہیں کہ سردار عثمان بزدار، صوبہ پنجاب کی تاریخ کے بہترین وزیر اعلی ہیں۔ محکمہ ایگر یکلچر ہو یا محکمہ انہار ، لائیواسٹاک اور ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ یا محکمہ خوراک یا حکمہ فشریز ، تمام محکموں کی موجودہ شاندار کارکردگی سردار عثمان بزدار کی بے مثال کمان کی بدولت ہے۔ سال 2019-20 ء میں ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کو 23400 ملین روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔ جو کہ پچھلے سال کی نسبت 3900ملین روپے زیادہ ہے۔ اس سال اسلام بیراج کی اپ گریڈیش کے لئے 3ارب روپے کی لاگت کے اس منصوبے سے 10لاکھ ایکٹر زمین کو سیراب کیا جائے گا۔ جبکہ تریموں اور پنجند بیراجوں کی اپ گریڈیشن پر 70% کام مکمل ہو چکا ہے۔ اس منصوبوں سے 30لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کیاجائے گا او ر اس سے پانی کے اخراج کی طاقت کو 17لاکھ کیوسک تک بڑھایا جائے گا۔ جبکہ کئی نہروں کی اپ گریڈیشن جن میں سندھا لی لنک کنال جو 25ارب کی لاگت ہے۔ احمد پور برانچ 1.7ارب روپے کی لاگت ہے اور کھالوں اوردیگر ایریگیشن چینلوں کو پکاکرکے ایک ہزار میل تک کیا جارہا ہے۔ جس پر 10ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
چھوٹے ڈیموں کی تعمیر جن میں ڈاڈھوچہ ڈیم سے راولپنڈی کے رہا ئشیوں کیلئے پینے کے پانی کی فراہمی جو کہ، راولپنڈی کا دیرینہ مسئلہ ہے اب حل ہونے کو ہے جبکہ صاف پانی کی فراہمی کیلئے ایگری کر یڈٹ کارڈ کی سکیم کا اجراء کیا گیا۔یہ امر خوش آئند ہے کہ کوہ سیلمان سمیت صوبے مختلف علاقوں میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر سے صوبے کی تقدیر بدلنے والی ہے۔ جلال پور کینال سمیت کئی نہروں کا پراجیکٹ شروع ہوا ہے۔ اسی طرح 10سال تک نہروں کی ٹیل تک پانی کی فراہمی کا ہدف رکھا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ مظفر گڑھ میں نہری نظام سے متعلق نیٹ ورک کے لئے 391ملین روپے جاری ہوئے ہیں۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ سردار عثمان بزدار کے زراعت پر سال 2019-20 ء کے بجٹ میں 15500ملین روپے کا بجٹ رکھا ہے تاکہ زراعت جو پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اس کو مضبوط کیا جاسکے تاکہ تمام لوگوں کی زندگی بہتر ہو۔ انہوں نے نئی اصلاحات میں زرعی پالیسی کا اجراء کیا ہے جس میں پیمرا ایکٹ کی ترامیم بھی شامل اور منڈی ایپ کے ذریعے مارکٹوں کا ڈیٹا ڈیجیٹل کیا گیا جو کہ محکمے کے خصوصی اقدامات میں سے ایک ہے۔ سب سے بڑا اقدام ایک لاکھ کپاس کے بیجوں کے تھیلے، کھادوں پر سبسڈی واچرز کی فراہمی کی گئی۔ تیل کے بیجوں پر سبسڈی دی گئی۔ 12ہزار کسان سبسڈی سے مستفید ہونگے۔ فصلوں کی بیمہ پالیسی سے کسانوں کو 100ملین روپے کی سبسڈی ملی۔ زرعی ایمرجنسی کے تحت 18ارب کی لاگت سے واٹر کورسز کی تجدید نو کا اہتمام کیا گیا۔ پنجاب میں 13پانی کے تالابوں کی تعمیر کی گئی۔
8ماہ میں محکمے کے دو ارب مالیت کی زمین واگزار کروائی گئی۔ گندم کپاس، چاول، مکئی، دالوں، اور سبزیوں کے 10لاکھ من بیجوں کی فروخت سے ارب روپے جمع کئے گئے۔ ایک لاکھ60ہزار کسانوں کو دس ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی فراہمی ، پنجاب میں ماڈل مارکیٹ کے قیام کے لیے ایک ارب کی زمین خریدی گئی۔ جبکہ جنوبی پنجاب Horizontalلینڈ ڈویلپمنٹ اور 2ارب سے ماحول دوست فارمنگ کا نفاذ اورڈی جی خان میں 5کروڑ کی لاگت سے باری کے سٹیلائیٹ سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا۔ راجن پور میں 20کروڑ کی لاگت سے کاٹن ریسرچ سے سٹیشن کا قیام عمل میں لایاگیا۔ پھولوں کی کاشت کیلئے 4 سو ملین کا پروگرام پنجاب بھر میں شروع کیا گیا۔پنجاب میں معیاری اشیاء خوردنوش کے لئے ایگر یکلچر مارکیٹنگ بنانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔وزیر اعلی پنجاب کا لائیو سٹاک اور ڈیر ی ڈویلمپنٹ میں سال 2019-20 ء کے بجٹ میں 3500ملین روپے تھے جو کہ پچھلے سال کی نسبت 1500ملین روپے زیادہ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکومت لائیو سٹاک پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ بیماریوں کے پاک زونز کا قیام عمل میں آگیا جس میں پنجاب بھر کو لائیو سٹاک کے حوالے سے غیر ملکی سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کا پروگرام کا انعقاد ہوا۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی سطح پر بقلو کانفرنس کا انعقاد اور تربیتی ورکشاپیں کا آغاز ہوا۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے فوڈ ڈیپارٹمنٹ پر خاصی توجہ دی۔ اس کا اثراپ گراس روٹ لیول پر نظرآرہا ہے۔سال 2019-20 ء کے بجٹ میں 300ملین روپے کا بجٹ رکھا ہے۔ 20کلو آٹے کا تھیلا 805روپے، 10کلو آٹے کا تھیلا 400روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
ملوں کو 4000میٹرک ٹن گندم کا اجراء روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے، اور ملوں میں آٹے کی سخت نگرانی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ وزیر اعلی سردارعثمان بزدار نے عوام کو مناسب نرخ پر معیاری آٹے کی فراہمی کا تہیہ کررکھا ہے۔اس سلسلے میں نہ صرف ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ بلکہ نگرانی کا عمل بھی موثراور یقینی بنایا گیا ہے۔فوڈ ڈیپارٹمنٹ میں 58 معذور افراد کو ملازمت دی جارہی ہے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے 1459ملین روپے کی وصولی کے بعد شوگر ملز کی تعداد 14سے کم ہوکر اب 3رہ گئی ہے۔ گنے کی کاشت کا روں کو 8ماہ کی قلیل مدت میں 138ارب کی ادائیگیاں کی گئی۔پنجاب میں 20,000کنال اراضی پر گندے پانی سے کاشت کاری کے خلاف کریک ڈاون کیا گیا ہے اور پنجاب حکومت کے ٹریننگ پروگرام سے اب تک 30ہزار افراد فیضیاب ہوچکے ہیں۔اس سے ثابت ہوا ہے کہ پنجاب کا ہر ڈیپارٹمنٹ عملی کاکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ شاندار گرین پاکستان مہم کے تحت صوبے بھر میں شجر کاری صاف پانی کی فراہمی لئے ایگری کریڈ کارڈ سکیم،گندم اور گنے کے امدادی نرخ میں اضافہ، عوام کو براہ راست اجناس فروخت کرنے کسان کارنر کا قیام،کوہ سیلمان سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، جلال پور کینال سمیت نئی نہروں کا پراجیکٹ،نہروں کی ٹیل تک پانی کی فراہمی کا ہدف جنوبی پنجاب کے بجٹ میں ملنے والے فنڈز دوسروں علاقوں میں منتقل نہیں ہوسکیں گے۔ سردار عثمان بزدار کے دور اقتدار کے ابتدائی 486 روز کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت عیاں ہوجاتی ہیکہ سردار عثمان بزدار کی قیادت میں صوبے کے تمام محکمہ جات بھر پور کام کر رہے ہیں۔ اور پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت میں صوبہ پنجاب تیزی سے ترقی کے زینے طے کررہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن